سندھ میں عارضی طور پر کمشنری نظام کی بحالی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے، کراچی ڈویژن کے پانچ اضلاع بحال ہوگئے تاہم حیدرآباد کی پرانی حیثیت بحال نہیں کی گئی۔ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے ضلعی حکومت کا آرڈیننس جاری کیا تھا تاہم اسمبلی سے منظوری نہ ہونے کی وجہ سے وہ نظام نافذ العمل نہیں ہوسکا، لہذا اسمبلی سے منظور شدہ انیس سو اناسی کا نظام دوبارہ بحال کردیا گیا ہے۔ کراچی ڈویژن پانچ اضلاع میں مشتمل ہو گا۔ حیدر آباد کی پرانی حیثیت بحال نہیں کی گئی ۔ ان اقدامات کو قانونی شکل دینے کے لئے بلدیاتی نظام دو ہزار گیارہ کا آرڈیننس جلد اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ جسے ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی متفقہ طور پر منظور کریں گی۔ اس کو دوہزار گیارہ بلدیاتی نظام ترمیمی آرڈیننس کہا جائیگا۔ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی ترمیمی نظام پر متفق ہیں جس کے تحت کراچی کے پانچ اضلاع ہوں گے جبکہ حیدرآباد کے چار اضلاع ہوں گے۔ بلدیاتی نظام بحال ہونے پر کراچی ترقیاتی پیکیج کی مد میں وفاقی حکومت کی جانب سے پانچ ارب روپے دیئے جائیں گے جس میں صوبائی حکومت کا دخل نہیں ہوگا۔