تحریر: نور بخاری یہ سوشل میڈیا کا دور ہے۔ جس وجہ سے یہ دنیا گلوبل ویلج بن چکی۔میڈیا نے جوانوں اور بچوں کو جہاں بہت مصروف کر دیا ہے۔وہاں بہت سی منفی سرگرمیاں بھی زور وشور سے جاری ہو چکی ہیں۔ جسمانی ورزش والے کھیل تقریبا ختم ہوتے جارہے ہیں۔ ہر بچہ اور بڑا موبائل ، لیپ ٹاپ یا کمپیوٹر پر مصروف نظر آتا ہے۔ یا تو نئے نئے لوگوں سے دوستی کی جارہی ہوتی اور کچھ نہیں تو گیمز کھیل کر وقت کا ضیاع کیا جا رہا ہوتا۔ واٹس ایپ، فیس بک، ٹویٹر، یاہو اور جی میل وغیرہ سوشل میڈیا میں اپنی خاص اہمیت رکھتے۔ ان کے ذریعے روز نئے سے نئے دوست بنائے جاتے۔ بسااوقات تو ایک دوسرے کو متاثر کرنے کے لیے جھوٹ کثرت سے بولا جاتا۔
اگر ایک اور منفی سرگرمی کا تذکرہ کروں تو غلط نہ ہو گا۔ وہ یہ کہ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں آپس میں دوستی کرتے تو ان میں زیادہ تر فراڈ ہی ہوتا۔ تقریبا ہر مسینجر پر فیک آئی ڈیز کی بھر مار ہے۔ اگر سوشل میڈیا طلبہ و طالبات کو پڑھائی میں بہت مدد دے رہا تو دوسری طرف نوآموز ذہنوں کو پراگندہ کرنے میں بھی کم نہیں معصوم ذہنوں کو گمراہی کے رستے پر لے کر جانے کے لیے طرح طرح کے جال بچھائے انسانیت کے دشمن ہر ہتھکنڈہ لیے بیٹھیں ہیں۔ میں سوشل میڈیا کے خلاف نہیں بلکہ انسانی روپ اوڑھے بھیڑیوں سے خائف ہوں۔ سوشل میڈیا کے اس طرح دن دگنی اور رات چگنی ترقی کے باعث والدین پر دوہری ذمہ داری عائد ہوتی کہ وہ بھی بچوں کی تربیت میں نمایاں کارکردگی دیکھائیں۔
Social Media
اپنے بچوں کو گناہوں کی دلدل میں مت پھنسنے دیں۔ ایک بات کہ اپنے بچوں کے روز کے معمول پر دیکھیں اور سوشل میڈیا سے متعلق غیر ضروری روک ٹوک کے بجائے انہیں بہتر اور اچھے انداز میں استعمال کا طریقہ بتائیں۔ ان کے ساتھ دوستانہ رویہ رکھیں تاکہ وہ اپنے تمام معمولات سے آپ کو آگاہ رکھیں۔ یاد رکھیں بلاوجہ کی روک ٹوک اور غیر ضروری سختی آپ کے بچوں کی باغیانہ سوچ کو پروان چڑھاتی ہے۔
Writer Club (Group) Email: urdu.article@gmail.com Mobile No: 03136286827