سونامی تھم گیا یا عوام سمجھ گئے

imran khan pti

imran khan pti

آج سے کچھ روز قبل عمران خان کے سونامی کا زکر ہر زبان پر ہوتا تھا مگر وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ سونامی بھی بھولی بسری کہانی بنتا جا رہا ہے اس کی چند وجوہات سامنے آئی ہیں ایک تو عمران خان نے نعرہ لگایا تھا کہ وہ کرپشن ختم کر کے ملک میں انقلاب لاہیں گے پھر انہوں نے اپنے اس سونامی میں وہ لوگ بھی شامل کر لئے جو کرپشن کی دنیا میں ایک خاص مقام رکھتے تھے ان کے دیکھتے ہی اس تحریک کے کارکن بدزن ہونا شروع ہو گئے ان خیالات کی پیش گوئی بڑے لیڈران کر چکے تھے مگر ہمارا خیال کچھ مخالف تھا کیونکہ ہم سمجھ رہے تھے کہ یہ ان کا سیاسی بیان ہیاب سمجھ آیا کہ واقع ان کے خیالات ٹھیک تھے اس وقت ضلع چکوال میں تحریک انصاف نے پر اسرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے کوئی سیاسی سرگرمی دیکھنے میں نہیں رہی جبکہ اس کے مقابلے میں جماعت اسلامی خاصی متحرک نظر آرہی ہے۔

 
اٹھارہ مارچ کو میانی اڈا پر جماعت اسلامی جلسہ کر کے سیاسی سرگرمیوں کا جس طرح آگاز کر نا چاہتی ہے لگتا ہے ضلع چکوال میں سب سے بڑی سیاسی جماعت یہی ہو گی اس کے کارکن بھی تیزی کے ساتھ مہم چلانے میں مصروف ہیں ضلع چکوال مسلم لیگ کا قلعہ ہے یہ بھی غلط نہیں مگر اس قلعے میں دراڑیں ڈالنے کے لئے جماعت اسلامی متحرک ہے عوام بھی جوک در جوک اس جماعت کے ساتھ الحاق کرتے نظر آرہے ہیں مسلم لیگ ن بھی سونامی کے مقابلے کے لئے تو تیار تھی مگر پھر وہ سونامی تو تھم گیا مگر جماعت اسلامی کا سونامی ضلع چکوال کے سیاستدانوں کے لیئے درد سر بن گیابات عمران خان کے سونامی کی ہو رہی تھی اس کی پر اسرار خاموشی بتا رہی ہے کہ پہلے تو ان کے سر پر دست شفقت کسی کس تھا جو اب ہٹ گیا ہے۔

 

عمران خان اس قدر پاپولر ہو رہے تھے کہ خیال کیا جا رہا تھا کہ شائد آنے والا حکمران یہی ہو گا کچھ لیڈروں کا خیال تھا کہ مسلم لیگ اور پیپلزپارٹی کو انڈر پریشر کرنے کے لئے دستانے پوش طاقتوں نے عمران خان کے غبارے میں ہوا بھری اور پھر ان کے سر سے دست شفقت ہٹا لیا اور عمران خان کا سونامی اختتام پذیر ہو گیا حقیقت کیا ہے اصل میں پیپز پارٹی عمران خان کو سپورٹ کر رہی ہے سینٹ میں پیپلز پارٹی کی اکثریت کے بعد اب آئندہ الیکشن میں پیپلز پارٹی پنجاب میں عمران خان کو نواز شریف سے ٹکرائے گی۔

 

سندھ میں پیپلز پارٹی کو کسی بھی صورت میں شکست نہیں دی جا سکتی کیونکہ وہاں سندھ پنجاب کے پتے کھیلے جاتے ہیں جو اس مرتبہ پھر کھلے جاہیں گے سندھ سے جیت کر آنے والی پیپلز پارٹی جب پنجاب پہنچے گے تو یہاں عمران خان بمقابلہ نواز شریف انہیں تقویت بخشیں گے پختونخواہ میں ائے این پی اور ان کے اتحادی ان کے لئے کچھ نہ کچھ سمان اکھٹا کر لیں گے بلوچستان میں بھی انہیں کچھ مل گیا تو اگلے پانچ سال پیپلز پارٹی پھر سے پکی ہو جائے گی میرے کئی دوستوں کو میری بات سے اختلاف تو ضرور ہو گا مگر سچ کو جھٹلایا نہیں جا سکتا اب عوام کی اکثریت بھی سونامی کی حقیقت سے واقف ہو چکی ہے جس کی وجہ سے سونامی اب آخری سانسیں لے رہا ہے۔تحریر ریاض احمد ملک بوچھال کلاں