اسلام آباد: (جیو ڈیسک) سٹیل ملز کرپشن کیس کے تمام ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ نیب کو تحقیقات تین ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت جبکہ سپریم کورٹ نے کیس کی تفتیش تبدیل کرنے پر وزیر داخلہ رحمن ملک کوتوہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔
سپریم کورٹ نیسٹیل ملز کرپشن کیس کا مشتمل فیصلہ سنا دیا ہے۔ فیصلہ ستاون صفحات پر محیط ہے جو چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں کیس کی سماعت کرنے والے تین رکنی بیچ کے رکن جسٹس طارق پرویز نے پڑھ کر سنایا۔ عدالت نیسٹیل ملز کرپشن کیس کے تمام ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرتے ہوئے نیب کو تحقیقات تین ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دیا ہے عدالت نے نیب کو ذمہ داران کا تعین کر کے ان کے خلاف کارروائی کرنے اور ہر پندرہ روز بعد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ عدالت نے سٹیل ملز کا تمام ریکارڈ نیب کے حوالے کرنے کا حکم بھِی دیا ہے اور چیئرمین نیب سے کہا ہے کہ وہ تمام تر تحقیقات کی نگرانی خود کریں۔ سپریم کورٹ نے کیس کی تفتیش تبدیل کرنے پر وزیر داخلہ رحمن ملک کو بھی نوٹس جاری کیا جس کی سماعت دو ہفتے بعد ہو گی۔
سٹیل ملز میں 22 ارب روپے کی کرپشن کی خبر پر چیف جسٹس نے دو ہزار نو میں از خود نوٹس لیا تھا۔ فرانزک آڈٹ رپورٹ کے مطابق سٹیل ملز میں ساڑھے 26 ارب روپے کی کرپشن کی گئی۔ ایف آئی اے نے 51 ملزمان کے خلاف دس ایف آئی آر درج کروائیں تاہم ملزمان کی اکثریت ضمانت پر رہا کر دی گئی۔ سٹیل ملز کی کیس کی تفتیش ڈی جی ایف آئی اے طارق کھوسہ سے واپس لینے پر رحمنٰ ملک کو توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا۔ سابق ڈی جی ایف آئی اے وسیم احمد نے بھی سٹیل ملز کرپشن کی تحقیقات کی لیکن عدالت نے انہیں مسترد کر دیا تھا۔