سپریم کورٹ نے این آئی سی ایل کیس کی تفتیش میں عدالت کے مقرر کردہ تفتیشی آفیسر ظفر قریشی سے تعاون نہ کرنے پر سیکریٹری داخلہ ڈی جی ایف آئی اے ڈائیریکٹر ایف آئی اے لاہور اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے کو نوٹس جاری کردئے ہیں.عدالت نے ہدایت کی ہے کہ یہ تمام افراد ایک ہفتے میں عدالت میں جمع کرائیں۔ چیف جسٹس اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ عدالت کمزور نہیں ہوتی تعاون نہ کرنے اور عدالت کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں سے نمٹ لیں گے۔ چیف جسٹس نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر ایف آئی اے کا رویہ یہ ہی رہا تو معاملہ نیب کے سپرد کردیا جائے گا۔ ظفر قریشی نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کے حکم کے باوجود سیکریٹری داخلہ ڈی جی ایف آئی اے اور ان کی تفتیشی ٹیم نے ان سے تعاون نہیں کیا جبکہ ڈی جی ایف آئی اے کو ان کی رپورٹ پر کائنٹر سائن کرنے تھے۔ انہون نے ان رپورٹس پر کاوئنٹر سائن بھی نہیں کیئے۔ ظفر قریشی نے عدالت کو مزید بتایا کہ سیشن جج نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ مونس الہی پر استغاثہ کی عدم دلچسپی اور پیش کئے گئے کمزور کیس کی بنا پر رہا ہورہے ہیں۔ ظفر قریشی نے انکشاف کیا کہ ڈائریکٹر ایف آئی اے اور اسسٹنٹ ڈئیریکٹر نے بینک کو جعلی خط لکھ کر مونس الہی کا وہ اکانٹ ڈی فریز کرا دیا جس میں ان کے دو کروڑ پچیس لکھ روپے تھے۔ عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت دو نومبر تک کے لئے ملتوی کردی ہے۔