سپریم کورٹ نے رینٹل پاور کے نقصانات کا جائزہ لینے کیلئے کمیشن قائم کر دیا ہے۔ کمیشن کے سربراہ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج رحمت حسین جعفری ہوں گے کمیشن ذمہ داروں کا تعین کر کے 4 ہفتوں میں رپورٹ پیش کرے گا۔ کمیشن کے اخراجات وزارت قانون، پانی وبجلی اور خزانہ ادا کریں گے۔ سپریم کورٹ میں رینٹل پاور کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ احتساب کا کوئی ادارہ کام نہیں کررہا، ایف آئی اے کو اپنے کام میں دلچسپی نہیں اور جو کام کرنا چاہتا ہے اسے کرنے نہیں دیا جاتا، ہم جیسے کام سونپتے ہیں اس کا تبادلہ بلتستان جسے علاقوں کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب میں جس کو چیرمین لگایا جاتا ہے وہ چیلنج ہوجاتا ہے جن کے خلاف تحقیقات ہونی ہیں انہیں چیف سیکرٹری بنا دیا جاتا ہے۔ درخواست گذار خواجہ آصف نے کہا کہ معاہدے کی شرائد پوری ہونے کے بعد پاور کمپنیوں کو پیداوار شروع کردینی چاہیے تھی اب تک 68 ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔