سپریم کورٹ نے سیکریٹری صحت پنجاب کو ینگ ڈاکٹرز کے ساتھ مذاکرات کرکے معاملات حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ڈاکٹرز کو ہدایت کی ہیکہ کوئی مریض بغیرعلاج وآپس نہ جائے۔
عدالت نے سیکریٹری صحت کو پیر کے روز اس حوالے سے عدالت کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ جسٹس ناصر الملک کے سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کے حوالے سے عدالت کو بتایا گیا کہ اس ضمن میں قانون سازی کا اختیار چاروں صوبوں کی اسمبلیوں کو پارلیمنٹ نے دے دیا ہے اور اس ضمن میں کام مکمل ہے۔
اس کے علاوہ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کا آرڈیننس جلد جاری کردیا جائے گا۔ عدالت نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر اور سیکریٹری کو بھی نوٹسز جاری کردیے ہیں۔
سپریم کورٹ نے ینگ ڈاکٹرز کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ ہڑتال ختم کرکے کام پر واپس آجائیں۔ سپریم کورٹ میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیولوجی کے سینئر ڈاکٹروں کی معطلی سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ اس دوران سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ ڈاکٹرز کی معطلی کے احکامات واپس لئے جائیں دوران سماعت جسٹس ناصر المک کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت ہمیشہ جلد بازی کیوں کرتی ہے۔
ڈاکٹرز کی معطلی کے لئے ٹھوس بنیادوں پر کارروائی کی جائے۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت بیس فروی تک ملتوی کر دی ۔ پنجاب میں سینئر ڈاکٹروں کی معطلی کے خلاف ینگ ڈاکٹرز پانچ روز سے احتجاج کر رہے تھے۔