سپریم کورٹ (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے کراچی بد امنی کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ سروے کے لئے ایک سال کی ضرورت نہیں ، زمینوں کا سروے تین ماہ میں کرکے رپورٹ پیش کی جائے ۔جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بنچ نے کراچی بد امنی کیس کی سماعت کی۔ جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیے کہ سرکاری زمینوں کے سروے کے لیے کسی عدالتی حکم کی ضرورت نہیں۔حکومت کا فرض ہے کہ وہ اپنی زمین کی حفاظت خود کرے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ لوگ ایک کروڑ کی زمین کے بدلے ایک ارب کی زمین کیسے حاصل کرلیتے ہیں۔ جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ سپر ہائی وے کے دونوں اطراف گڈاپ سے جام شورو تک سرکاری زمین پر قبضہ کیا گیا۔ کسی شخص کے پاس بیس ایکڑ سے زائد زمین نہیں تھی۔ بیس ایکٹر کو دو سو میں اور دس ایکڑ کو سو ایکڑ میں بدل دیا گیا ۔جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیے کہ بی بی کی شہادت کے بعد جان بوجھ کر ریوینو ریکارڈ جلایا گی۔
دس ایکڑ والے نے اپنی زمین اگر ایک ہزار ایکڑ کر لی ہے تو وہ کیس چاہے گا کہ سروے صحیح ہو۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا جیوگرافکل انفارمیشن سسٹم کے تحت نقشے بناکر پیش کیے جائیں۔