سپریم کورٹ نے سی این جی کی موجودہ قیمتیں 5 دسمبر تک برقرار رکھنے کا حکم دے دیا ہے اور اوگرا کو قابل قبول فارمولا بنانے کی ہدایت کی ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا کہنا ہے کہ ہر کام میں آئین وقانون کی پابندی کرنا ہو گی کسی کاروبار کے لیے اتنی مراعات نہیں جتنی سی این جی کے لئے ہیں۔
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پٹرولیم کیس کی سماعت کی۔ سی این جی قیمت سے متعلق فرانزک آڈٹ رپورٹ پیش کر دی گئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لوگ سمجھتے ہیں سی این جی کی قیمت سپریم کورٹ نیمتعین کی ہے حالانکہ سی این جی کی قیمت اوگرا نے مقرر کی ہے۔ ہر کام میں آئین و قانون کی پابندی کرنا ہو گی۔ اوگرا شرائط وضوابط کے تحت سی این جی لائسنس جاری کرتا ہے بغیر پالیسی عوام کی جیب سے ایک پائی بھی نکالیں گے تو غیرقانونی ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کے لیے پریشانی کی وجہ یہ ہے کہ کوئی چیک نہیں ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پالیسی موجود نہیں پھر قیمتیں بڑھانے کی کیا منطق ہے۔ سپریم کورٹ نے سی این جی کی موجودہ قیمتیں5 دسمبر تک برقرار رکھنے کا حکم دے دیا ہے اور اوگرا کو قابل قبول فارمولا بنانے کی ہدایت کی ہے۔