اسلام آباد: منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ آج کا خطاب پوری قوم کی آواز ہے۔ اسے اسلام آباد ڈیکلریشن کا نام دے رہا ہوں۔
ڈی چوک میں لانگ مارچ شرکا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے ایجنڈے کا آخری نکتہ اسمبلیوں کی تحلیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں جذباتی نہیں ہوں اور نہ میرے ساتھ آنے والے عوام جذباتی ہیں۔ اگر میں عوام کو حکم دوں تو وہ ایک گھنٹے میں ایوانوں پر قبضہ کرلیں۔ انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کے شرکا کے جذبات میری مٹھی میں ہیں۔ ہمارا لانگ مارچ آئینی ، قانونی اور پرامن ہے۔ ہم آپ کو گریبانوں سے پکڑ کر قانون کے تابع کرنا چاہتے ہیں۔
شرکا اجازت دیں تو میں غیر ملکیوں کو سنانے کے لیے انگریزی میں تقریر کر لوں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پانچ سال کے دوران دہشت گردی کے خلاف کوئی قانون نہیں بنایا. دہشت گردی کے خلاف فوج کی قربانیاں نااہل جمہوری حکومت نے ضائع کردیں. جب تک انتخابی اصلاحات نہیں ہوتیں اس وقت تک پاکستان میں صحیح جمہوریت نہیں آسکتی. پاکستانی میں جو انتخابات ہوتے ہیں وہ آئین کے تحت نہیں ہوتے. الیکشن کمیشن کو کبھی بااختیار نہیں بنایا گیا، 70 فیصد ارکان پارلیمنٹ ٹیکس نہیں دیتے.
عالمی برادری جواب دے کہ جب آپ ٹیکس نادہندہ کو پارلیمنٹ میں نہیں آنے دیتے تو ہم کیسے انہیں انتخابات لڑنے کی اجازت دیں؟ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عدلیہ اور فوج کے علاوہ کوئی ادارہ کام نہیں کر رہا ہے، پارلیمنٹ میں چور، ڈاکو اور لٹیرے بیٹھے ہیں. ہم ایسی پارلیمنٹ کو نہیں مانتے. تحریک منہاج القرآن کے سربراہ طاہر القادری نے کہا ہے کہ ان کے سات نکاتی ایجنڈے کا آخری نکتہ اسمبلیوں کی تحلیل ہے اور یہ کہ وہ انتخابی اصلاحات چاہتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہوا ہے کہ وہ اس وقت تک دھرنا دیں گے جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک قانونی مارچ ہے جس کا مقصد ملک کو تباہی سے بچانا ہے اور ہم حقیقی جمہوریت کے خواہاں ہیں جبکہ پاکستان میں صرف دو ادارے کام کر رہے ہیں ایک فوج اور دوسرا عدالت عظمی ہے۔طاہر القادری نے اپنے اردو میں مختصر خطاب کے بعد انگریزی میں خطاب شروع کیا جس میں انہوں نے عالمی برادری کو مخاطب کیا۔ انہوں نے عوام سے قرآن پر حلف لیا کہ وہ جب تک مطالبات نہیں مانے جاتے اس وقت تک یہاں سے نہیں جائیں گے۔ سپریم کورٹ کی طرف سے وزیر اعظم کی گرفتاری کے حکم کے بعد دھرنے کے شرکا نے چیف جسٹس کے حق میں نعرے لگائے اور طاہر القادری نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد میرا آدھا کام ہوگیا اور آدھا کل ہوگا۔