انگلینڈ کے کپتان اینڈریو اسٹراس نے اعتراف کیا ہے کہ ان کے بیٹسمینوں کے پاس پاکستان کی سپن بولنگ سے نمٹنے کا کوئی گیم پلان نہیں تھا اور ہر گرنے والی وکٹ کے ساتھ ہی دبا بڑھتا چلاگیا۔انگلینڈ کو ابوظہبی میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں بہتر رنز پر آٹ ہونے کے بعد اتنے ہی فرق سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ دبئی کے پہلے ٹیسٹ میں اسے دس وکٹوں سے شکست ہوئی تھی۔اسٹراس کا کہنا ہے کہ انہیں یہ ماننے میں کوئی عار نہیں کہ بیٹنگ میں ہم نے جیسے نے ہاتھ اٹھا لیے اور کہہ دیا کہ ہم سے یہ نہ ہوسکتا کیونکہ ہم اچھے نہیں۔انہوں نے کہا کہ تین دنوں میں انگلینڈ نے بہت زیادہ محنت کی تھی اور وہ جیت کی پوزیشن میں بھی آگئے تھے۔ انفرادی طور پر مونٹی پنیسر اور اسٹورٹ براڈ نے زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کیا جبکہ پہلی اننگز میں کک اور ٹراٹ نے عمدہ بیٹنگ کی لیکن کام اس وقت تک اچھا نہیں ہوتا جب تک مکمل نہ ہو جائے۔ اصل بات یہ ہے کہ انفرادی اور اجتماعی طور پر ٹیم اچھا نہ کھیل سکی۔اسٹراس نے کہا کہ سیریز کے آغاز پر انہیں محسوس ہورہا تھا کہ جیسے وہ جیتیں گے اس مرتبہ امیدیں زیادہ تھیں وہ مثبت سوچ کے ساتھ آئے تھے اور یہ بات بھی ذہن میں تھی کہ ماضی میں انگلینڈ کی ٹیمیں برصغیر میں نہیں جیت سکی ہیں لیکن دبئی میں جو کچھ ہوا وہ ناقابل یقین تھا اور پھر ابوظہبی ٹیسٹ کی آخری اننگز میں بھی حد ہوگئی۔ انگلینڈ کے کپتان نے کہا کہ یہاں کی پلیئنگ کنڈیشنز آسان نہیں لیکن ان کے پاس ایسے کھلاڑی ہیں جو ان حالات کا سامناکرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دوسرے ٹیسٹ میں بیٹنگ آسان نہیں تھی اور دونوں ٹیموں کو چار ورلڈ کلاس اسپنرز کا سامنا کرنا پڑا۔ اسٹراس کے مطابق جلد وکٹیں گرجانے سے ان کی منصوبہ بندی اور ایجنڈا متاثر ہوا۔پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تیسرا ٹیسٹ تین فروری سے دبئی میں شروع ہوگا۔