صدر معمر قذافی کی وفادار فورسز نے پیر کی رات لیبیاکے دار الحکومت میں کئی مختلف مقامات پر باغیوں کے ساتھ لڑائی کی جب کہ یہ خبریں ملیں کہ لیڈر کا بیٹا ، سیف الاسلام ، جو ان کا جانشین بھی ہوتا، طرابلس میں آزادی سے گھوم رہاہے اور اسے حزب اختلاف نے گرفتار نہیں کیا ہے ۔سی این این اور فرانسیسی خبر رساں ادارے کے نامہ نگاروں سمیت متعدد صحافیوں نے منگل کی صبح کہا کہ انہوں نے سیف الاسلام کو دا رالحکومت میں متعدد مقامات پر دیکھا تھا ۔ اس سے قبل حزب اختلاف کے راہنماں اور ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت نے کہا تھا کہ مسٹر قذافی کا بیٹا ، جس پر انسانیت کے خلاف جرائم کی فرد جرم عائد ہو چکی ہے ، باغیوں کے قبضے میں ہے ۔ باغیوں کے ذرایع نے یہ بھی کہاہے کہ لیبیاکے لیڈر کا ایک اور بیٹا گھر میں گرفتاری سے بچ نکلا ہے ۔ حزب اختلاف کی عبوری قومی کونسل کے سر براہ مصطفی عبدالجلیل نے کہا ہے کہ باغیوں کو یہ معلوم نہیں ہے کہ آیا مسٹر قذافی ابھی تک ملک میں ہیں یانہیں ۔ انہوں نیکہاکہ ایک مرتبہ لیبیاکیلیڈر گرفتار ہو گئے تو ان کے خلاف منصفانہ قانونی کارروائی ہو گی اور یہ کہ فتح کا اصل لمحہ وہ ہوگا جب انہیں حراست میں لے لیا جائے گا مسٹر جلیل نے تسلیم کیا کہ باغیوں نے ابھی تک طرابلس کو مکمل طور پر اپنیکنٹرول میں نہیں لیا ہے ۔ حزب اختلاف کے جنگجوں کا کہنا ہے کہ حکومت نواز فورسز کے پاس ابھی تک دار الحکومت کے دس سے پندرہ فیصد علاقے کا کنٹرول ہے جس میں مسٹر قذافی کاباب العزازیہ کی احاطہ شامل ہے ۔ پیر کے روز لڑائی میں اس وقت شدت آگئی جب احاطے سے ٹینک نکلے اور انہوں نے گولہ باری شروع کر دی اگرچہ کئی ماہ قبل نیٹو کے فضائی حملوں کے باعث علاقے کا زیادہ تر حصہ تباہ ہو گیا تھا ۔ایک اور خبر میں بتایا گیا ہے کہ باغیوں نے سرکاری ٹیلی ویژن اسٹیشن پر قبضہ کر لیا ہے جو حکومت کے پراپیگنڈے کا ایک کلیدی مرکز تھا۔ لیبیا کے سرکاری ٹیلی وژن کی نشریات پیر کی رات مسلسل بند رہیں۔