امریکہ میںآنے والے تباہ کن سمندری طوفان جسے سینڈی کے نام سے یاد کیا جا رہاہ ے نے امریکی تاریخ خصوصاً نیویارک کی تاریخ میں آنے والے ماضی کے سب سمندری طوفانوں کومات دیدی ہے۔ سینڈی کوپوسٹ ٹراپیکل سائیکلون کا نام بھی دیا جا رہا ہے۔ اسے کیٹیگری ون ہری کین بھی کہا جا رہا ہے۔گذشتہ سال اگست کے مہینے میںبھی امریکہ میں ہری کین آئرین کے نام سے سمندری طوفان آیا تھا جس نے تقریباً 16ارب ڈالرکا نقصان پہنچایا تھا لیکن سینڈی اپنی شدت اورتندی کے اعتبارسے اسے بھی مات دینے پرتلاہوا ہے۔امریکہ میں کیٹیگری ون کے سمندری طوفانوںکی رفتار75 تا 95 کلومیٹرفی گھنٹہ ہوتی ہے اور اس کا پھیلائوتقریباً ایک ہزارمیل ہوتا ہے مگر سینڈی نے ان حدودکو بھی پامال کر دیا ہے۔
نیویارک کی بنیادیں1624 میں رکھی گئی تھیں۔کہا جا رہا ہے کہ نیویارک کے جنم لینے کے بعد1821 میںایک عظیم سمندری طوفان نے نیویارک پر یلغارکر کے بہت کچھ تہس نہس کر دیا تھا لیکن سینڈی کی تباہ کن طوفانی لہروں نے تیرہ فٹ کی بلندی پرسر اٹھا کر191 سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے۔امریکا میں آج تک جن منہ زور سمندری طوفانوں نے امریکہ کوسب سے زیادہ جانی مالی اوردفاعی نقصان پہنچایا ہے انکی تعداد پانچ بتائی جاتی ہے۔ اِن طوفانوں کوہری کین ہنٹرآئرین ، کترنیا ، اینڈریو، وِلی کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اوراب اِن میں سینڈی کوسرِفہرست اورچھٹا درجہ حاصل ہوگیا ہے۔ آئرین نامی سمندری طوفان نے تو اِس لیے جنم لیا تھا کہ امریکی سمندروںکے درجہ حرارت اپنی بلند ترین سطح پرپہنچ گئے تھے، تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ یہ چھ سمندری طوفان اب تک لاکھوں انسانوں کو ہلاک کر چکے ہیں۔
امریکا میں تاریخ کے بدترین طوفان سینڈی کی تباہ کاریاں جاری ہیں جس سے امریکا اور کینیڈا میں ہلاکتوں کی تعداد 100 سے زائد ہو گئی ہے۔ نیو یارک کی سڑکیں اور تجارتی مراکز سمیت زیر زمین ریلوے سرنگیں بھی سینڈی طوفان کے باعث زیر آب آگئیں جبکہ شہر کے کئی علاقے ابھی تک اندھیروں میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ سب سے زیادہ تباہی مین ہٹن میں ہوئی جہاں چار میٹر تک بلند لہریں داخل ہونے سے نظام زندگی درہم برہم ہوگیا۔ صدر براک اوباما نے سینڈی کے نیویارک سے ٹکرانے کے بعد اسے آفت زدہ علاقہ قراردے دیا ہے۔ نیویارک اور نیو جرسی میں تباہی مچانے کے بعد سینڈی نے شمالی علاقوں کا رخ کر لیا ہے ۔ سینڈی کی تیزہواؤں اور شدید بارشوں کے نتیجے میں بحر اوقیانوس میں انتہائی بلند خطرناک لہریں پیدا ہوئیں جس کے باعث بحریہ اوقیانوس سے لے کر مڈ ویسٹ ریاستوں تک طوفان نے تقریبا ً1300 کلومیٹر علاقے کو نشانہ بنایا ہے۔
Sandy Hurricane
امریکی محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اب بھی طوفانی جھکڑوں کی رفتار 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کے لگ بھگ ہے اور وہ کینیڈا کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں وہ بدھ کو داخل ہوگا طوفان سے ہونیوالی تباہ کاریاں ابھی ختم نہیں ہوئیں تاہم نقصان کا ابتدائی تخمینہ 30 ارب ڈالر بتایا جا رہا ہے جبکہ امریکا کی شمالی ریاستوں میں بھی تباہی آسکتی ہے اور انتظامیہ کو شہریوں کی ہر ممکن مدد کی ہدایت کی ہے۔ متاثرہ شہروں سے لوگوں کا انخلا جاری ہے،نیو جرسی میں کسینوز کی وجہ سے شہرت رکھنے والے اٹلانٹک سٹی کو بھی خالی کرا لیاگیا ہے۔ حکام نے شہریوں کو ضروری سامان جمع کرنے کی ہدایت کی ہے کیونکہ انہیں کئی دنوں تک گھروں کے اندر محصور رہنا پڑسکتا ہے معروف مذہبی سکالر،مصنفہ اور جماعت اسلامی کے دیرینہ رکن یوسف خان کی اہلیہ مریم جمیلہ آج صبح دل کا دورہ پڑنے سے وفات پا گئیں مریم جمیلہ کا تعلق نیویارک کے یہودی خاندان سے تھا۔وہ مفکر اسلام مولانا سید ابو لاعلیٰ مودودی کی کتب پڑھ کر مسلمان ہو ئیں ۔
مسلمان ہونے کے بعد تقریبا پچاس سال قبل1961ء میں وہ لاہور آگئیں اور مولانا مودودی کے گھر کچھ عرصہ مقیم رہیں۔ مولانا مودودی نے ان کی شادی جماعت اسلامی کے رکن یوسف خان سے کردی۔ مریم جمیلہ نے ساری زندگی دین کی اشاعت میں گزاری۔ انہوں نے اسلام کے مختلف موضوعات پر34 کتابیں تصنیف کیں۔ ان کی کتب میں ” اسلام ان تھیوری اینڈ پریکٹس” اور ” اسلام اینڈ ا ورینٹل ازم ” بہت معروف ہیں۔ ان کی تمام کتب انگریزی زبان میں ہیں مریم جمیلہ عظیم خاتون تھیں جنہوں نے اپنی جستجو سے حق کو تلاش کیا اور پھر پوری زندگی نہ صرف اسلام کے مطابق بسر کی بلکہ اشاعت اسلام کے لیے بھی گراں قدر خدمات انجام دیں۔
انہوں نے اپنی تصانیف میں اسلام کو صرف علمی کے بجائے عملی مذہب کے طور پر پیش کیا ہے اور وہ ہمیشہ اسلام کو عمل کے سانچے میں ڈھالنے اور پھر کردار کے ذریعے اس کو انسانیت تک پہنچانے اور لوگوں کو اس کا قائل کرنے کی آرزومند رہیں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحومہ کی دینی خدمات کو شرف قبولیت بخشے، ان کو جنت الفردوس میں جگہ دے اور پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق بخشے۔