اسلام آباد : (جیو ڈیسک) سینیٹر بابر اعوان نے سپریم کورٹ سے معافی مانگ لی۔ ان کے وکیل علی ظفر نے معافی نامہ رجسٹرار آفس میں جمع کرایا۔سپریم کورٹ میں توہین عدالت کیس کی سماعت سے پہلے بابر اعوان نے عدالت سے غیرمشروط معافی مانگی ۔ ایڈووکیٹ علی ظفر نے معافی نامے کی کاپی سپریم کورٹ میں جمع کرائی۔بابر اعوان کے غیر مشروط معافی نامہ میں کہا گیا ہے کہ وہ عدالت کے احترام کو لازمی سمجھتے ہیں اور ان کا مقصد عدلیہ کی توہین کر نا ہر گز نہیں تھا۔
دوران سماعت عدالت نے محسوس کیا کہ ان کی یکم دسمبر کی پریس کانفرنس توہین آمیز ہے تو وہ یہ سمجھتے ہیں کہ انھیں عدلیہ کے وقار کی خاطر فوری طور پر عدلیہ سے معافی مانگ لینی چاہیئے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت اور ملزم کا تعلق والدین اور بگڑے ہوئے بچے جیسا ہوتا ہے اور اگر بچہ اپنی غلطی تسلیم کر لے تو والدین معاف کر دیتے ہیں۔ وہ عدالت سے فوری طور پر غیر مشروط معافی مانگتے ہیں اور خصوصا جسٹس آصف سعید کھوسہ سے بھی معافی مانگتے ہیں جنھیں ان کے بعض الفاظ سے دکھ پہنچا ۔ اور وہ واضح کرتے ہیں کہ انھیں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی غیر جانبداری پر پورا یقین ہے۔
جسٹس سجاد افضل نے کہا کہ درخواست قانون کے مطابق ہے لیکن اس موقع پر ڈاکٹر بابر اعوان کو عدالت میں موجود ہونا چاہئے تھا اور خصوصا جبکہ آج کی تاریخ ان کی رضا مندی سے دی گئی تھی۔ ایڈووکیٹ علی ظفر نے معافی نامے کی کاپی عدالت میں پیش کرنے کی کوشش کی جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ پہلے فرد جرم عائد کی جائے گی اس کے بعد معافی نامہ بھی دیکھ لیں گے ۔عدالت نے بابر اعوان کی عدالت سے غیر حاضری کی درخواست کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت اٹھارہ اپریل تک ملتوی کردی ہے۔