سینیٹ انتخابات: (جیو ڈیسک) غیر حتمی نتائج کے مطابق حکومتی اتحاد کو سینیٹ انتخابات میں واضح اکثریت حاصل ہوئی پنجاب میں پیپلز پارٹی کو اپ سیٹ کا سامنا کرنا پڑا۔ سینٹ کی چوون نشستوں میں سے پینتالیس پر اٹھانوے امیدواروں نے انتخابات میں حصہ لیا جبکہ نو امید وار بلا مقابلہ منتخب ہوئے۔
غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پنجاب میں جنرل نشستوں پر پیپلزپارٹی نے ایک، مسلم لیگ ن نے چار اور مسلم لیگ ق نے ایک نشست حاصل کی۔ جبکہ ایک آزاد امیدوار بھی کامیاب ہوا۔ یہاں سینیٹ کی سات جنرل نشستوں پر آٹھ امیدوار میدان میں تھے۔ پی پی کے بابر اعوان ،مسلم لیگ ن کے ذوالفقار کھوسہ، ظفراللہ ڈھانڈلا، رفیق رجوانہ ،ایم حمزہ ،مسلم لیگ ق کے کامل علی آغا اور آزاد امیدوار محسن لغاری کامیاب قرارپائے جبکہ مسلم لیگ ن کی نزہت صادق اور اسحاق ڈار، پی پی کی خالدہ پروین اور اعتزاز احسن پہلے ہی بلامقابلہ منتخب ہو گئے تھے۔
سندھ سیپی پی کے چھ ،ایم کیو ایم کے تین اور مسلم لیگ فنکشنل کا ایک امیدوار کامیاب ہوا۔ سندھ کی دس نشستوں پر تیرہ امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا۔ پی پی کے ہری رام، مدثرسحر، سعید غنی، ڈاکٹرکریم خواجہ، عاجزدھامرہ اور رضا ربانی کامیاب قرار پائے۔ ایم کیو ایم کی نسرین جلیل، مصطفی کمال اور طاہر مشہدی سینیٹرز منتخب ہوئے۔ مسلم لیگ فنکشنل کے مظفرحسین شاہ نے بھی میدان مار لیا۔ یہاں پی پی کے عبدالحفیظ شیخ اور ایم کیو ایم کے فروغ نسیم پہلے ہی بلا مقابلہ منتخب ہوئے تھے۔
فاٹا کی چار نشستوں پر گیارہ امید واروں میں مقابلہ تھا۔ صالح شاہ، ملک نجم الحسن اور ہدایت اللہ پانچ پانچ ووٹ حاصل کرکے کامیاب ہوئے۔ جبکہ ہلال الرحمان کا دیگر چار امیدواروں سے ٹائی پڑ گیا۔ چار چار ووٹ حاصل کرنے پرقرعہ اندازی میں ہلال الرحمان کی قسمت جاگ گئی اور قرعہ فال ان کے نام نکل آیا۔
خیبر پختونخوا کی بارہ نشستوں پر بیس امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا۔ یہاں پولنگ کیلئے دو گھنٹے پندرہ منٹ کا اضافی وقت بھی دیا گیا۔اے این پی کے امر جیت ملہوترہ ، زاہدہ خان ، الیاس بلور، اعظم خان ہوتی، شاہی سید، اور باز محمد خان ، پیپلزپارٹی کی روبینہ خالد، فرحت اللہ بابر، احمد حسن اور حاجی سیف اللہ بنگش فاتح قرار پائے جبکہ جے یو آئی کے طلحہ محمود بھی سینیٹرمنتخب ہو گئے۔