اسلام آباد (جیو ڈیسک)سپریم کورٹ نے سی این جی کی قیمت پر اوگرا کا فارمولا کالعدم قرار دے دیا۔
عدالت کا کہنا ہے کہ سی این جی کی قیمت پر بہت سے اضافی چارجز وصول کیے جا رہے ہیں۔اوگرا کو نئی قیمت مقرر کرنے کا حکم دیدیا.
جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سی این جی کی قیمتوں سے متعلق فیصلہ سنا دیا۔عدالت نے قرار دیا کہ سی این جی کی قیمتیں قانون کے مطابق مقرر نہیں کی جا رہی تھیں۔
سی این جی کی قیمت مقرر کرنے کی ذمہ داری صرف اوگرا کی ہیجو حکومت کی پالیسی گائیڈ لائن پرعمل کرنے کی پابند ہے۔عدالت کا کہنا تھا کہ مافیا اور حکومت کے گٹھ جوڑسے شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی کی گئی اور سی این جی صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
نئی قیمت کے تعین تک سی این جی سپریم کورٹ کی ہدایت پر مقرر کردہ نرخوں پر ہی دستیاب ہوگی۔ عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔ دوسری طرف فیصلے کے بعد سپریم کورٹ کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے چیئرمین اوگرا نے کہا کہ سپریم کورٹ نے سیکشن 21 کی وضاحت کردی۔
صارفین کا استحصال نہیں کرنا چاہتے۔48 گھنٹے کے اندر نئی قیمت مقررکردیں گے۔ادھر سی این جی ایسوسی ایشن کے چیئرمین غیاث پراچہ کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت کو قیمتوں کے لیے کوئی رشوت نہیں دی۔ اوگرا کوچاہیے کہ وہ تمام معاملات عوام کے سامنے لائے۔
وزارت پیٹرولیم 56 دن کے دوران گایڈ لائن نہیں دے سکی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم کوئی غیر قانونی پرافٹ نہیں لے رہے۔ اوگرا نے غیر قانونی طور پرجو سٹیشن بند کیے انہیں کھولا جائے۔