شام: باغیوں کو مسلح کیا جائے، حزب اختلاف

شام میں حزب اختلاف کی کونسل کے سربراہ نے دیگر ممالک سے کہا ہے کہ وہ شامی باغیوں کو مسلح کریں۔

syria destroyed tank

syria destroyed tank

شامی نیشنل کونسل کے سربراہ عبدالباسط سیدا نے یہ بیان ایک ایسے وقت دیا ہے کہ جب شامی سکیورٹی فورسز کی ملک کے دوسرے بڑے شہر حلب میں باغیوں کے خلاف کارروائی جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ شامی صدر بشارالاسد کو سیاسی پناہ دینے کی بجائے ان پر قتل عام کا مقدمہ چلنا چاہیے۔

مغربی ممالک نے حلب میں ممکنہ قتل و غارت کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حزب اختلاف کے رہنما عبدالباسط سیدا نے ابوظہبی میں ایک نیوز کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہہمیں ہتھیار چاہییں تاکہ ٹینکوں اور جیٹ طیاروں کو روک سکیں اور ہم عرب برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ شام کے باغی فوجیوں فری سیرئین آرمی کی حمایت کریں۔

انہوں نے نیوز کانفرس کے دوران یمن کے صدر علی عبداللہ صالح کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان کی طرح اقتدار چھوڑنے پر معافی دینے کا عمل شام میں نہیں دوہرایا جانا چاہیے۔

قتل عام کیا جا رہا ہے اور ہمارے خیال میں بشارالاسد پر مقدمہ چلنا چاہیے، وہ جرائم کے مرتکب ہوئے ہیں اور ان کو پناہ نہیں دینی چاہیے۔

عبدالباسط سیدا نے کہا کہ حزب اختلافسی این سی اس وقت جلا وطنی میں ہے اور وہ شام میں لڑائی میں حصہ لینے والے باغیوں سے عبوری حکومت کے منصوبے کے حوالے سے بات چیت کرے گی۔

اس سے پہلے سنیچر کو شام کے بحران پر اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے مشترکہ ایلچی کوفی عنان نے حلب کے گرد فوجی طاقت میں اضافے اور بھاری ہتھیار پہنچانے کی اطلاعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہفوجی طاقت میں اضافہ بین الاقوامی برادری کے لیے مزید شواہد ہیں کہ وہ ایک ساتھ فریقین کو اس بات پر قائل کریں کہ اس مسئلے کا حل صرف سیاسی تبدیلی کے ذریعے ممکن ہے۔

حلب سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق سنیچر کو شامی افواج نے شہر کو باغیوں کے قبضے سے چھڑانے کے لیے زمینی اور ہوائی حملہ شروع کیا تھا۔

حلب میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار این پینل نے باغیوں اور فوج کے درمیان جھڑپیں دیکھیں ہیں جس میں کئی باغی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

فری سریا آرمی سے تعلق رکھنے والے باغیوں نے دعوی کیا ہے کہ انہوں شامی فوج کے حملے کو پسا کر دیا ہے اور کئی ٹینکوں کو ناکارہ کر دیا ہے۔ فری سریا آرمی کے دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
ادھر بین الاقوامی برادری نے شام کی حکومت پر ملک کے سب سے بڑے شہر حلب میں لڑائی بند کروانے کے لیے دبا بڑھانا شروع کر دیا ہے۔

حکومتی حامی اخبار الوطن نے متنبہ کیا ہے کہ حلب میں اب تک کیسب سے بڑی جنگ شروع ہونے والی ہے۔

ترکی کے وزیر اعظم طیب اردگان نے کہا ہے کہ حلب میں فوج کی کارروائیوں پر عالمی دنیا خاموش تماشائی جیسا کردار نہیں ادا کر سکتی۔

اقوامِ متحدہ میں انسانی حقوق کمیشن کی سربراہ نوی پلے نے فریقین سے اپیل کی ہے کہ کسی بھی بڑے تصادم کی صورت میں شہریوں کو اس لڑائی سے دور رکھیں۔