شام: حکومت مخالف شورش، کم از کم 10افراد ہلاک

Syria Crackdown

Syria Crackdown

سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ کم از کم چار افراد اس وقت ہلاک ہوئے جب شام کی افواج نے  ایک بچے کی تدفین کے دوران   جمع  ہونے والے ایک احتجاجی مظاہرے  پر گولیاں چلا دیں۔کارکنوں نے بتایا ہے کہ شمال مغربی صوبہ ادلیب میں ہونے والا شورش کا یہ واقعہ ہفتے کو ہونے والیمتعدد  ہلاکت خیز واقعات میں سے ایک ہے۔ انھوں نے یہ بھی  بتایا  کہ حمص کے وسطی علاقے میں سکیورٹی کی ایک چوکی کے قریب فائرنگ کے تبادلے کے دوران،  تین شہری ہلاک ہوئے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حمص کے شورش زدہ علاقے میں شام کی افواج کی نفری میں اضافہ کیا گیا تھا۔ مخالفین سے واسطہ رکھنے والے سرگرم کارکنوں نے بتایا ہے کہ دیگر علاقوں میں  حکومت مخالف ہنگاموں کیواقعات میں مزید کم از کم تین افرادہلاک ہوئے۔سرکاری صنعا نیوز ایجنسی نیایک اور خبر دیتے ہوئے  بتایا ہے کہ  حمص میں مسلح  دہشت گردوں کے ہاتھوں  ہلاک ہونے والے سکیورٹی فورس کے تین  اہل کاروں کی ہفتے کے روز تدفین ہوئی۔  حکومت ملک میں ہونے والیشورش کے  زیادہ تر  واقعات کا ذمہ دار مسلح افراد اور دہشت گردوں کو قرار دیتی ہے۔مخالفین کے خلاف پرتشدد کارروائیاں بند کرنے کے لیے شام کے صدر بشار الاسد پر بین الاقوامی دبا میں اضافہ ہوتا جا ہا ہے ، جس کے بارے میں اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اب تک 4000سے زائد جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔جمعے کے دِن ترک وزیر خارجہ احمد داد اوگلو نے مسٹر اسد سے مطالبہ کیا ہے کہ قاتلوں کو سزا دی جائے اور پر تشدد کارروائیاں بند کرنے کی غرض سے عرب لیگ کی تجاویز پر عمل درآمد کیا جائے۔دریں اثنا، حکومت مخالف سرگرم کارکنوں نے ملک بھر میں ہڑتال کی کال دی ہے جِس کا آغاز اتوار سے ہوگا، جوشہری نافرمانی کے ذریعے حکومت کا تختہ الٹناچاہتے ہیں۔