شام (جیوڈیسک)شام میں سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے مزید ایک سو انتیس افراد ہلاک ہوگئے۔ اردن نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے خدشے کے پیش نظر احتیاطی تدابیر اختیار کرلیں۔ملک میں جاری جھڑپوں میں ہزاروں افراد کی ہلاکت پر اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری بان کی مون نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی رہنمائوں پر زور دیا ہے کہ وہ شام میں قتل عام رکوانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ انھوں نے کہا کہ میں نے شام کا مقدمہ دنیا کے سامنے رکھ دیا ہے، اس کے حل میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔ شامی حکومت نے ملک کے دوسرے بڑے شہر الیپو میں ہزاروں کی تعداد میں فوجی پہنچا دیے ہیں۔
دوسری جانب باغیوں نے العزز قصبے کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور مقامی افراد کی واپسی جاری ہے۔ ترکی کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ترکی شام کے عوام کی جمہوری آزادی کی جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا اور بشارالاسد کے دور حاکمیت کو عوامی طاقت سے ختم کرنے میں مدد دے گا۔
یاد رہے کہ امریکی پالیسیوں کے پیش نظر خطے میں معدنی ذرائع کو کنٹرول کرنے کے لئے عرب اور ایشیا میں امریکہ اپنے اتحادیوں کے ذریعے شامی باغیوں کی مدد کے ساتھ عالمی دبائو میں اضافہ کر کے شام کی حکومت کو ختم کرنا چاہتا ہے جس میں چین اور روس اب تک مزاحمت کررہے ہیں۔