عرب لیگ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ شام نے ان کے دورے کی میزبانی پر رضامندی کا اظہار کیا ہیجو رواں ہفتے ہوسکتا ہے، ایسے میں جب شام کے حکام سیاسی اختلاف ِرائے کو کچلنے کیلیے ملک بھر میں پر تشدد کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔عرب لیگ کے سکریٹری جنرل نبیل العربی نے اتوار کو قاہرہ میں کہا کہ حکومتِ شام نے انھیں بتایا ہے کہ وہ ان کے دورے کا خیر مقدم کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ وہ ہلاکت خیز تشدد کے واقعات پر عربوں کی طرف سیتشویش کا اظہار کریں گے جِس کے باعث ملک لرز کر رہ گیا ہے، اور اِس سلسلے میں شام کے راہنماں کی آرا کو سنیں گے۔ایک ہفتہ قبل، شام کے حکام نے عرب لیگ کیاس بیان کو مسترد کردیا تھا جِس میں تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ عربوں کی تنظیم نے، جِس کا شام بھی ایک رکن ہے، حکومتِ شام سے مطالبہ کیا ہے کہ خونریزی بند کی جائے، اِس سے قبل کہ بہت زیادہ تاخیر ہوجائے۔اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ حکومتِ شام کی طرف سیمارچ میں شروع ہونے والی پر تشدد کارروائیوں میں اب تک 2200سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب اصلاحات اور صدر بشار الاسد کے آمرانہ دور کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے تھے۔حکومتِ شام کا کہنا ہے کہ تشدد کی کارروائیوں کا ذمہ دار، اس کے بقول، وہ مسلح جتھیاور دہشت گرد ہیں جِنھیں غیر ملکی سازشی عناصر کی حمایت حاصل ہے۔