شام : (جیو ڈیسک) شام کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی کوفی عنان نے سکیورٹی کونسل سے کہا ہے کہ 12 اپریل کو ہونے والی جنگ بندی کے باوجود بھی شام میں ناقابلِ قبول حد تک تشدد جاری ہے۔ سفارت کاروں کے مطابق کونسل سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شام کے شہروں سے اقوامِ متحدہ کے معائنہ کاروں کے جانے کے بعد ہونے والا تشدد تشویشناک ہے۔کارکنوں کے مطابق پیر کے روز تشدد کے واقعات میں 70 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے زیادہ تر ہلاکتیں ہما شہر میں ہوئی ہیں۔اقوامِ متحدہ شام میں اپنے معائنہ کاروں کی تعداد بڑھا کر 300 تک کرنا چاہتا ہے۔
کوفی عنان کا کہنا تھا کہ شام کی مجموعی صورتِ حال عالمی برادری کی توقعات کے بلکل برعکس ہے۔انہوں نے کہا کہ ہما میں مظاہرین پر جو فائرنگ کی اطلاع ہے اگر وہ درست ہے تو یہ ناقابلِ قبول ہوگا۔ شام کے مسئلے پر سکیورٹی کونسل میں اختلافِ رائے ہے مغربی طاقتیں مزید سخت اقدامات پر زور دے رہی ہیں جبکہ دمشق کے اتحادی روس اور چین کا خیال ہے کہ مسٹر عنان کا چھ نکاتی امن منصوبہ جس پر شام کی حکومت بھی رضامند ہے اس مسئلے کے حل کے لیے کافی ہے۔اس سے قبل مسٹر عنان کے ترجمان احمد فوزی نے کہا تھا کہ سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ شام کی حکومت شہری علاقوں سے بھاری اسلحہ ہٹانے میں ناکام رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسی تصدیق شدہ خبریں بھی موصول ہوئی ہیں کہ جن لوگوں نے معائنہ کاروں سے ملاقات کی تھی انہیں سکیورٹی فورسز کی جانب سے حراساں اور کچھ واقعات میں ہلاک کیا گیا ہے۔ جبکہ شام کی حکومت کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز مسلح شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہیں جو علاقے میں شہریوں پر حملے کر رہے ہیں۔