شام میں پرتشدد واقعات کا سلسلہ جاری ہے۔ سرکاری فوج کی جانب سے حمص اور دیگر علاقوں میں بمباری کی جا رہی ہے۔
شام کی سرکاری فوجوں کی جانب سے فائرنگ اور بمباری سے بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ بمباری کا خاص ہدف حمص ہے۔ شام کے متاثرہ علاقوں سے زخمی افراد کو نکالا جارہا ہے۔ امدادی تنظیموں نے شامی حکومت سے کارروائیاں بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ زخمیوں کو امداد فراہم کی جا سکے۔
سرکاری ذرائع دعوی کرتے ہیں حمص باغیوں کا گڑھ ہے اور ان کے خاتمیتک کارروائی جاری رہے گی۔ حمص کے رہائشیوں کا کہناہے صدر بشارالاسدکی حامی افواج نے مسلسل تین ہفتے بمباری کی ہے جس کے بعدخوراک، پانی اور دواں کی خطرناک حدتک قلت ہوچکی ہے۔ امریکی وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا ہے صدر بشارالاسد کوعوامی حقوق پامال کرنے اور حزبِ اختلاف کے خلاف کاروائیاں نہ روکنے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
تیونس میں مغربی اور عرب ممالک کے اجلاس میں شامی حکام سے پرتشددکاروائیاں روکنے اورامدادی اداروں کوکام کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا۔ شامی صدر بشار الاسد کا کہنا ہے افراتفری میں غیر ملکی ہاتھ ملوث ہے اور باغیوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے تک کارروائی جاری رہے گی۔