مشہور ہندوستانی فلم ساز۔ جن کا شمار انیس سو ستر کی دہائی کے حقیقی سنیما کے خالقوں میں کیا جاتا ہے۔
ابتدائی زندگی
مالوہ سکندر آباد میں 14 دسمبر 1934 کو پیدا ہوئے۔ اڑیسہ یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے کے بعد اڑیسہ چلے گئے جہاں ایف ٹی آئی آئی میں ڈپلومہ حاصل کیا۔پھر اشتہارات کی دنیا سے وابستہ ہوئے۔ فلم کی طرف آنے سے پہلے بہت سے اشتہارات تخلیق کیے۔
فلم
بینیگل نے اپنی پہلی فلم انکور انیس سو تہتر میں بنائی تھی اور اس میں انہوں نے شبانہ اعظمی کو متعارف کرایا تھا۔ اس کے علاوہ بینگل نے فلمی دنیا کو نصیرالدین شاہ ، اوم پوری ، سمیتا پاٹل اور کل بھوشن کھربندہ جیسے فنکار دیے جن کا شمار ہندی سنیما کے بہترین اداکاروں میں ہوتا ہے۔متوازی سنیما کے طور پر انہوں نے یکے بعد دیگرے چار فلمیں ایسی دیں جس نے بینیگل کو ڈھیر سارے ایوارڈ دلائے اور انہیں ممتاز فلمسازوں کی فہرست میں لا کر کھڑا کر دیا۔ان کی فلمیں انکور، منتھن، نشانت اور بھومیکا ہندستانی سماج میں عورتوں کے مسائل، مزدوروں اور زمینداروں کے رشتوں اور سماج کے سلگتے مسائل پر مبنی فلمیں تھیں۔
جنون
شیام بینیگل نے ان چار فلموں کے بعد ششی کپور کے ساتھ فلم جنون بنائی۔اٹھارہ سو ستاون کے پس منظر میں جنون نے انتہائی محبت کی ایک کہانی پیش کی تھی۔
اس کے بعد ان کی فلم کل یگ آئی جو پیچیدہ انسانی رشتوں کی کہانی تھی، لیکن انیس سو اسی کی دہائی کے بعد متوازی یا حقیقی سنیما کا دور ختم ہو گیا اور بینیگل نے کمرشیل سنیما سے سمجھوتہ کرنے کے بجائے خود کو ٹی وی سیرئیلز تک محدود کر لیا، البتہ سن دو ہزار ایک میں انہوں نے کرشمہ کپور کے ساتھ فلم زبیدہ بنائی۔ یہ فلم ایک نڈر بیباک چلبلی عورت کی کہانی تھی جو اپنے طور پر اپنی زندگی جینے کی خواہش رکھتی ہے۔ یہ فلم باکس آفس پر کچھ زیادہ کامیاب نہیں ہو سکی۔
بینیگل نے متوزای سنیما اور ٹی وی سیریل کے علاوہ چند یادگار دستاویزی فلمیں بھی بنائی ہیں جن میں چائلڈ آف دی سٹریٹ اور ستیہ جیت رے شامل ہیں۔بینیگل نے کافی تحقیق کے بعد دو ہزار پانچ میں نیتا جی سبھاش چندر بوس پر فلم بنائی جو تنازعہ کا شکار ہو گئی۔
اعزازات
دو ہزار سات میں ہندوستان کی حکومت نے انہیں فلمی دنیا کے لیے مختص سب سے بڑے ایوارڈ دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے نوازا۔