ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے ملک کے جنوبی صوبے میں اپنے صنعتی یونٹوں پر ہونے والے حالیہ سائبر حملے کو ناکام بنا دیا ہے۔ 2010 میں ایران کے جوہری مراکز کو اسٹکس نیٹ نامی سائبر حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
صوبہ ہرمزگان کے سول ڈیفنس کے ایک اہلکار علی اکبر اخوان کے مطابق: ایک وائرس ہرمزگان کی بعض مینوفیکچرنگ انڈسٹریز میں پہنچنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ لیکن اس وائرس کے پھیلا کو مقامی ہیکرز کی مدد سے روک دیا گیا ہے۔
ایرانی خبر رساں ادارے ISNA کے مطابق اخوان کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ وائرس اسٹکس نیٹ سے ہی ملتا جلتا تھا، تاہم انہوں نے اس کے بارے میں زیادہ تفصیلات نہیں بتائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ گزشتہ چند ماہ کے دوران ہوا۔
اسٹکس نیٹ نامی وائرس نے سال 2010 میں ایرانی جوہری پروگرام پر حملہ کیا تھا۔ یہ وائرس خاص طور پر ایران کے یورینیئم افزودہ کرنے والے سینٹری فیوجز کو نقصان پہنچانے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق اس وائرس کے باعث ایرانی جوہری پروگرام کو کافی نقصان پہنچا تھا۔
علی اکبر اخوان کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ وائرس حملے کا ایک نشانہ بندر عباس توانیر کمپنی بھی تھی۔ یہ کمپنی ہرمزگان اور اس سے ملحق صوبوں کے لیے بجلی کی تیاری اور تقسیم کا کام انجام دیتی ہے۔
ایران ماضی میں بھی امریکا اور اسرائیل کو ایران کے خلاف سائبر حملوں کا ذمہ دار ٹھراتا رہا ہے۔ رواں برس اپریل میں ایران کی طرف سے کہا گیا تھا کہ اس کے تیل سے متعلق صنعت کے اہم کمپیوٹرز پر سائبر حملہ کیا گیا تھا۔
روس کی ایک انٹرنیٹ سکیورٹی سافٹ ویئر تیار کرنے والی کمپنیKaspersky Lab نے اس وائرس کا کھوج لگاتے ہوئے کہا تھا کہ فلیم Flame نامی یہ وائرس انٹرنیٹ کے ذریعے کسی بھی کمپیوٹر میں محفوظ کردہ ڈیٹا چرانے کی زبردست صلاحیت رکھتا تھا۔ کیسپرسکی کا کہنا تھا کہ فلیم اس وقت تک سامنے آنے والے ہر قسم کے کمپیوٹر وائرس کے مقابلے میں سب سے زیادہ پیچیدہ اور مثر تھا۔ یہ وائرس انٹرنیٹ کے ذریعے کسی بھی کمپیوٹر میں محفوظ کردہ ڈیٹا چرانے کی زبردست صلاحیت رکھتا تھا۔
اخوان کا کہنا تھا کہ ایران کے دشمن سائبر حملوں کے ذریعے مسلسل ایرانی صنعتی یونٹس کے آپریشن کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ ایسے حملوں سے کس قدر نقصان واقع ہوا ہے۔