سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہیکہ وہ عدالت سے ضمانت کے بعد تئیس مارچ کو وطن واپس لوٹیں گے۔ واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ سوائے این آر او کے ان کا کوئی اقدام ایسا نہیں جس پر انہیں ندامت ہو۔ سابق صدر کا کہنا تھاکہ بگٹی کا قتل درست اقدام تھا۔ بینظیربھٹو کو سکیورٹی فراہم کرنا وزیراعظم اور پولیس کی ذمہ داری تھی۔ سابق صدر نے کہا کہ وہ امریکا میں اب بھی مقبول ہیں امریکی تھنک ٹینکس اور سینیٹرز ان سے ملنا چاہتے ہیں اور پاکستان میں بھی لوگ ان کی راہ تک رہے ہیں۔ افغانستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ برہان الدین ربانی کی ہلاکت پاکستان کا بھی نقصان ہے۔ کابل میں سفارتخانے پر حملوں میں پاکستان ملوث نہیں۔ پرویزمشرف نے کہا کہ آئی ایس آئی اور فوج کیخلاف امریکی پروپیگنڈے سے متفق نہیں۔ امریکا کے پاکستان کے خلاف الزامات بے بنیاد ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کہ ان کے دور میں اقتدار میں حقانی نیٹ ورک نہیں تھا۔ تحریک طالبان سے بات چیت نہیں ہونی چاہیئے طالبان سے مذاکرات کا مطلب کمزوری دکھانا ہے۔