ملک کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات میں پولنگ کے دوران کئی پولنگ اسٹیشنز پر ناخوشگوار واقعات پیش آئے۔ کہیں فائرنگ ہوئی تو کہیں کرسیاں چلیں۔
این اے ایک سو اڑتالیس ملتان ایک میں کئی پولنگ اسٹیشنز پر دو گروپوں میں تصام ہوا جس کے بعد پولنگ عارضی طور پر روک دی گئی۔ چک نمبر سات ایم آر میں ہاتھا پائی ہوئی، پولنگ اسٹیشن اننچاس میں جعلی ووٹ ڈالنے پر جھگڑا شروع ہوا۔ جبکہ پولنگ اسٹیشن نمبر چار، ایک سو بیاسی، پل چٹھہ اور بستی گل میں بھی تصادم ہوئے۔ نو نمبر چنگی میں سیاسی پارٹی کے کارکنوں کی ہوائی فائرنگ کی۔
این اے ایک سو اڑسٹھ، وہاڑی تین میں لڈن پولنگ اسٹیشن نمبر تین پر پیپلز پارٹی کے کارکنوں پر جعلی ووٹ بھگتانے کا الزام لگا، ہنگامہ آرائی ہوئی اور پھر پولنگ عارضی طور پر روک دی گئی۔ پولنگ اسٹیشن نمبر تیرہ میں فائرنگ کے واقعے میں ایک شخص زخمی ہوا۔ پولیس نے نو افراد کو حراست میں لے کر اسلحہ اور گاڑی قبضے میں لے لی، پولنگ اسٹیشن رینجرز کے حوالے کردیا گیا۔
این اے ایک سو چالیس ، قصور تین میں قلعہ نا تھا سنگھ کے پولنگ اسٹیشن پر دو گروپوں میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے بعد پولنگ روکی گئی۔ یونین کونسل لاڈی میں پیپلز پارٹی اور آزاد امیدوار کے حامیوں کے درمیان تصادم ہوا۔ خواتین کے پولنگ اسٹیشن پر ہنگامہ آرائی کے بعد پولنگ روک دی گئی، جس پر خواتین نے احتجاج کیا۔
میانوالی میں پولنگ اسٹیشن شہباز خیل میں مسلم لیگ ن اور آزاد امیدوار کے حامیوں کے درمیان ہاتھا پائی کے بعد پولنگ روکی گئی۔ یونین کونسل موچھ میں ن لیگ اور آزاد امیدوار کے حامیوں میں فائرنگ کے تبادلے میں ایک شخص زخمی ہوگیا۔
این اے ایک سو پچیانوے، رحیم یار خان چار میں پولنگ اسٹیشن نمبر ایک سو تین پر دو گروہوں میں تصادم کے بعد پولنگ عارضی روک دی گئی۔
پی ایس ستاون بدین میں پولنگ اسٹیشن عیسی سومرو میں دو گروپوں میں مسلح تصادم ہوا۔جس میں ایک شخص زخمی ہوگیا۔
پی ایس تریپن ، ٹنڈو محمد خان کے میر محلہ میں واقع خواتین کی پولنگ اسٹیشن پر دو خواتین گروہوں میں تنازع اور ہنگامہ آرائی کے بعد پولنگ اسٹیشن کو بند کر دیا گیا۔