ماسکو (جیوڈیسک) طالبان نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنا ایک وفد روس بھیجیں گے جہاں اس وفد کی افغانستان کی اپوزیشن کے رہنماؤں سے ملاقات ہو گی۔ یہ پیشرفت طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کے چند روز بعد سامنے آئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ دو روزہ ملاقات منگل پانچ فروری سے ماسکو میں شروع ہو گی اور اس میٹنگ میں افغان صدر اشرف غنی کے کئی اہم سیاسی مخالفین شرکت کر رہے ہیں۔ تاہم اس ملاقات میں افغان حکومت کا کوئی نمائندہ شریک نہیں ہو گا۔
طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے مقرر افغانستان کی حکومتی کونسل نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اُسے ماسکو میں ہونے والی اس ملاقات میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی ہے۔
امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد اور طالبان کے درمیان گزشتہ ماہ قطر میں مذاکرات کا سلسلہ چھ روز تک جاری رہا۔
طالبان اور افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد کے درمیان گزشتہ ماہ قطر میں چھ روز تک جاری رہنے والے مذاکرات میں افغانستان میں قیام امن کے لیے ایک معاہدے کے خد وخال پر اتفاق رائے ہونے کے بعد افغان صدر اشرف غنی طالبان پر مذاکرات کے لیے زور دیا ہے۔ مگر طالبان افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات پر راضی نہیں ہیں۔
ماسکو میں ہونے والی اس ملاقات میں طالبان، افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے بات چیت افغان حکومت کی بجائے اس کے اہم سیاسی مخالفین سے کریں گے۔ افغان صدر اشرف غنی کے رواں برس جولائی میں منعقد ہونے والے صدارتی انتخابات میں نائب صدر کے امیدوار امر اللہ صالح کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کا دہشت گردوں سے ملاقات ڈپرشن کا مظہر ہے۔
سابق افغان صدر اشرف حامد کرزئی بھی ماسکو میں طالبان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں شرکت کر رہے ہیں۔
ماسکو میں ہونے والی اس ملاقات میں جن افغان سیاستدانوں نے شرکت پر آمادگی ظاہر کی ہے ان میں حنیف اتمار بھی شامل ہیں جو جولائی میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں اشرف غنی کے مقابل ہوں گے۔ سابق جنگی سردار عطا محمد نور اور سابق افغان صدر اشرف حامد کرزئی بھی ان مذاکرات میں شرکت کر رہے ہیں۔