پختون خوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے۔ امریکا کو مذاکرات کا حصہ بنایا جائے اور اچھے برے طالبان کا امتیاز ختم کیا جائے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ انیس سو اناسی میں سویت یونین کے افغانستان میں داخلے سے پاکستان کے حالات خراب ہوئے۔ افغانستان میں مداخلت کا اعتراف کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسامہ بن لادن، ایمن الزواہری طالبان اور القاعدہ رہنماوں کو پاکستان میں جمع کیا گیا۔ محمود اچکزئی کا کہنا تھا کہ کوئی طالبان اچھا یا برا نہیں سب برابر ہیں۔ فاٹا سے فوج کو نکال کر چیچن اور عرب باشندوں کے ساتھ بات چیت کا عمل شروع کیا جائے۔ ایجنسیاں ملک میں امن و امان کو بہتر بنا سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دو تین سال میں اسٹیبلشمنٹ کو کنٹرول نہ کیا گیا تو وہ اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہوجائیں گے۔ اگر حالات ٹھیک نہیں کر سکتے تو اس ایوان میں بیٹھنے کا کوئی حق نہیں۔ پیپلز پارٹی کے خورشید شاہ نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ ایجنسیوں کی ناکامی ہے۔ دہشت گردی ایشو کو سیاسی مسئلہ نہ بنایا جائے۔ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ قوم کو فیصلہ کرنا ہے کہ جنگ کرنی ہے یا مسئلہ بات چیت سے حل کرنا ہے۔