اساتذہ کرام کا کر دار تعلیم کے شعبوں کے ساتھ ساتھ مہذب معاشرے کی تشکیل میں بھی اہمیت کا حامل ہے۔ اساتذہ طلباء کی کامیابی کی منزل تک پہنچانے کیلئے انکی صحیح تر بیت ورہنمائی کر تے اور قوموں کا مستقبل سنوارتے ہیں قوموں کی ترقی کا راز معیاری تعلیم میں پنہاں ہے تعلیم سے ہی غربت ، پسماندگی ، جہالت اور بے روزگاری اور تنگ نظری کا خاتمہ ممکن ہوسکتا ہے۔اساتذہ قوم کے محسن ہو تے ہیں کیونکہ ان کی دی ہوئی تعلیم کی بدولت آج کے طلباء کل کے بڑے بڑے سیاستدان، ڈاکٹر ، انجینئرز اورمختلف شعبہ ہائی زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد عملی زندگی میں ملک و قوم کی ترقی میں مثبت کردار ادا کرتے ہیں اسی لئے کہا جاتا ہے کہ اساتذہ کرام معاشرے کیلئے مشعل راہ ہیں۔
میرا دل اس وقت دہل گیا جب مجھے ذرائع ابلاغ سے یہ معلوم ہو اکہ پاکستان میں اساتذ ہ کرام کی جانب سے کئے جانے والے تشدد کی وجہ سے طالب علموں میں خودکشی کرنے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے قوم کے معمار اپنی جانوںسے ہاتھ دھورہے ہیں۔ایسی افسوسناک خبر پر ہر آنکھ اشکبار ہے۔ ہر ذہن میں یہ سوال ابھر رہا ہے کہ …طالب علموںمیں خودکشی کے رحجان میں اضافہ کیونکر ہورہا ہے؟ کیا اساتذہ کرام کا سلوک غیر انسانی ہوتا جارہا ہے ؟کیا درس گاہ اب متقل بن گئی ہے؟کیا تعلیمی ماحول اس قدر خراب ہو گیا ہے کہ کمسن بچے جو اس عمر میں سپنوںکی دنیا میںکھوئے رہتے ہیں جو اپنی زندگی کہانیوں ، کھیل کود میںگزارتے ہیں اب ڈراور خوف کی وجہ سے خودکشی کی جانب مائل ہوتے نظر آرہے ہیں، گذشتہ کئی روز سے پاکستان کے تعلیمی اداروں میںکم سن بچوں میں خودکشی کے رحجانات میں خطر نا ک حد تک میں اضافہ ہورہا ہے اسطر ح کے واقعات نے ہرذی شعور کے دل کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
mubeen suicide case
گزشتہ روز ایبٹ آباد کے اسکول میں ایک طالب علم مبین نے خودکشی کرلی۔وجہ اساتذہ کی جانب سے طالب علم کے ساتھ غیر اخلاقی سلوک قرار دیا گیا ۔ جب معصوم مبین کی ڈائری میںیہ جملے پڑھے گئے کہ انگریزی کی کلاس میں اردو بولنے پر پانچ روپے جرمانہ کی وصولی کیلئے جب بچے کی جیب میں زبردستی ہاتھ ڈال کر اس کی ماں کی تصویر ٹیچر نے چھینی تو بچہ بلک بلک کر رو پڑا ہے اور بالا آخر خودکشی کرلی۔ اس طرح کراچی کے علاقے پاپوش نگر میں چھٹی جماعت کے طالب علم نے صرف اس بناء پرخودکشی کرلی کہ ٹیسٹ میں فیل ہونے پر والد نے ڈانٹا تھا جس پر 13سالہ رضا پھندے سے جھول گیااس طرح مظفر گڑھ کے نواحی علاقے اڈا بصیر ہ کے رہائشی13سالہ مدثرنے خود پر پٹرول جھڑک کر آگ لگالی وہ ابھی بھی موت و زندگی کی کشمکش میںمبتلاہے ۔
اگرچہ اکثر اساتذہ طلباء کے ساتھ اچھا سلوک کر تے ہیں لیکن کچھ اساتذہ بچوںپراس حد تک تشدد کر تے ہیںکہ وہ یا تو پڑھائی سے دل اچاٹ کرکے بیٹھتے ہیں یا پھر اسکول چھوڑنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ہماری حکومت کو چاہیے کہ تعلیمی نظام کے ماحول کو ایسا بنائیں جس سے بچے تعلیم کی جانب راغب ہو ں،نہ کہ تعلیم سے دور ہوں لہذاٰ جو اساتذ ڈانٹ ڈپٹ کو ضرورت سمجھتے ہیں انکوچاہیے کہ اپنے رویوں کو فوری طور پر تبدیل کریں اور پیار محبت اور شفقت سے بچوںکو علم کی دولت سے مالا مال کریں۔اگر ہم ایسا کریں تو ہمارے قوم کے معمار خودکشی جیسے افسوسناک عمل سے بچ سکتے ہیں،ملک وقو م کی ترقی کے لئے اپناکردار ادا کر سکتے ہیں۔
student Suicide
آج کے نونہال کل کے روشن مستقبل کی ضمانت ہیں لہٰذا والدین اور اساتذہ پریکساں ذمہ داری عائد ہو تی ہے کہ بچوں سے پیارو محبت اور شفقت سے پیش آئیںہر بات کو غصے سے نہ سمجھائیں اپنے رویہ کو تھوڑا تبدیل کریں تاکہ ہم ا پنی آنے والی نسلوں کو ایک روشن مستقبل دے سکیں۔ نوٹ :میں میڈیا کے نمائندوں سے پروز اپیل کروںگا کہ وہ ٹی وی پر ایسے واقعات کی تشہیر نہ کریںجس سے ہمارے قوم کے نونہال دل برداشتہ ہو کر خودکشی طرف مائل ہوں۔تحریر : اسد شیخ