طرابلس کے کنٹرول کیلئیسرکاری فورسز اور باغیوں میں لڑائی جاری

libya

libya

لیبیا کے دارالحکومت طرابلس پر کنٹرول کیلئے باغی اور قذافی فورسز میں لڑائی جاری ہے دونوں نے مخالفین کو قتل کرنا شروع کردیا ہے جبکہ عبوری کونسل کے رہنما علی طورہونی کا کہناہے کہ حکومت کے باقاعدہ قیام کے بعد دو سے تین ماہ میں تیل کی برآمد شروع کردی جائیگی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اور عالمی نشریاتی اداروں کے مطابق باغیوں کا دعوی ہے کہ انہوں نے دارالحکومت طرابلس کے اکثر حصے پر قبضہ کرلیا ہے جبکہ سلیم سمیت بقیہ علاقوں کا کنٹرول بھی جلد حاصل کیا جائیگا۔ ادھر کرنل قذافی کے آبائی گاں سرت پر بھی کنٹرول کیلئیلڑائی جاری ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق قذافی فورس باغیوں جبکہ باغی یرغمال بنائے گئے سرکاری فورس کے اہلکاروں اور جیلوں میں بند قذافی کے حامیوں کو قتل کررہے ہیں۔ ایک جیل سے کئی درجن لاشیں ملی ہیں۔ اور طرابلس سے بھی باغیوں اور سرکاری فورس کے اہلکاروں کی یونیارف پہنے لاشیں ملی ہیں۔
باغی رہنما علی طورہونی نے برطانوی خبر رساں ادارے کو دئیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ صدر دفتر بن غازی سے طرابلس منتقل کرنے کی تیاری شروع کردی گئی ہیں۔ جیسی منتقلی مکمل ہوگی۔ تیل کی برآمد اور دیگر چیزوں کی درآمد شروع کردی جائیگی۔ علی کا کہنا تھا کہ قذافی کے دیگر ممالک سے کئے گئے معاہدوں پر عمل کیا جائیگا۔
ادھر امریکہ اور جنوبی افریقہ کے مابین امریکی بینکوں میں منجمد لیبیا کے ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کے اثاثے جاری کرنے پر سمجھوتا ہو گیا ہے۔ اس سے پہلے جنوبی افریقہ نے لیبیا کے خلاف پابندیوں کی نگرانی کرنے والی کمیٹی میں لیبیا کے اثاثے غیر منجمد کرنے سے متعلق سمجھوتے کو یہ کہتے ہوئے بلاک کردیا تھا کہ ایسا کرنے لیبیا کی قومی عبوری کونسل کو تسلیم کرنے کے مترادف ہو گا۔
جنوبی افریقہ نے افریقی یونین اور اقوامِ متحدہ کی طرح ابھی تک باغیوں کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ جنوبی افریقہ کو راضی کرنے کے لیے امریکہ نے قرار داد میں سے قومی عبوری کونسل کا ذکر نکال دیا ہے۔