بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں علیحدگی پسند خواتین نے جمعہ کے روز امریکہ کے خالف مظاہرہ کیا ہے۔ امریکہ میں قید پاکستانی نژاد خاتون سائنسدان عافیہ صدیقی کی رہائی کے حق میں ہوئے اس مظاہرے کی قیادت علیحدگی پسند تنظیم دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی نے کی۔پینتالیس سالہ آسیہ اندرابی کو حالیہ دنوں طویل گرفتاری کے بعد رہا کیا گیا ہے۔ان پر الزام تھا کہ انہوں نے سال دو ہزار دس میں احتجاجی تحریک کی زیرزمین منصوبہ سازی کی تھی۔ ان کے خاوند محمد قاسم فی الوقت جیل میں ہیں۔امریکہ اور صدراوباما کے خلاف نعرے بازی کے دوران مس اندرابی نے کہا کہ مسلم علما نے عافیہ کو فراموش کرکے ملت کی اہم ذمہ داری سے دامن بچایا ہے۔ان کا کہنا تھا: اگر مسلم علما عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے کچھ نہیں کرسکتے تو اسلام کی نمائندگی کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہیں تو عافیہ کی رہائی کے لئے جہاد کرنا چاہیے۔عافیہ صدیقی نے امریکہ سے ہی علم الاعصاب (نیورو سائنس) میں ڈگری حاصل کی ہے۔ وہ گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد سے ہی امریکی خفیہ ادارہ ایف بی آئی کو مطلوب تھیں اور سنہ دو ہزار تین میں وہ کراچی سے تین بچوں سمیت لاپتہ ہوگئیں اور بعد میں حکومت پاکستان نے انکشاف کیا کہ انہیں امریکی حکام کے سپرد کردیا گیا ہے۔ وہ فی الوقت امریکی جیل میں چھیاسی سال کی قید کاٹ رہی ہیں۔مظاہرے کے دوران مس اندرابی نے دعوی کیا کہ عافیہ صدیقی کے ساتھ جیل میں ڈاکٹر عافیہ کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی ہے اور اب وہ حاملہ ہیں۔کشمیر کی علیحدگی پسند سیاست میں امریکہ مخالف لہجے کا رواج نہیں ہے۔ دختران ملت واحد علیحدگی پسند گروپ ہے جو پچھلے بیس سال کے دوران امریکہ مخالف مظاہرے کرتا رہا ہے۔انہوں نے نامہ نگاروں سے کہا کہ مجھے حیرت ہے پاکستان کے علما پر۔ وہ خاموش ہیں۔ ہم لوگ خود یہاں مظالم سہہ رہے ہیں، ہم تو صرف شور مچا سکتے ہیں۔مس اندرابی نے کہا کہ اگر امریکہ نے عافیہ صدیقی کے ساتھ مسلسل ناانصافی کا رویہ جاری رکھا تو یہ پوری دنیا پر بھاری پڑے گا۔