اسلام آباد(جیوڈیسک)توہین قران کیس میں گرفتار 11 سالہ عیسائی بچی رمشا مسیح کو رہا کرنے کا حکم دیدیا گیا۔ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد اعظم خان نے رمشا مسیح کی درخواست ضمانت کی سماعت کی۔ ڈسڑکٹ اٹارنی نے عدالت میں موقف پیش کیا کہ کیس خراب کیا گیا اور میڈیکل بورڈ نے بددیانتی کی۔ ملزمہ کے نئے وکیل راجہ اکرام امین نے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ پر وکیل استغاثہ کے دلائل پر اعتراض کیا۔ استغاثہ نے درخواست ضمانت کیس کی سماعت جوینائل کورٹ میں کرنے کی استدعا بھی کی۔ عدالت میں مولوی خالد جدون کے خلاف حافظ زبیر کا قلم بند بیان پڑھ کر سنایا گیا۔
ڈسٹرکٹ اٹارنی نے تفتیشی افسر پر جانبداری برتنے کا الزام عائد کیا۔ عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر ابتدائی طور پر فیصلہ محفوظ کیا۔ بعد میں فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے رمشا مسیح کو پانچ لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ واضع رہے کہ 11 سالہ عیسائی بچی رمشا کو توہین قران کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اسلام آباد کی نواحی بستی کے ایک امام خالد جدون نے الزام عائد کیا تھا کہ رمشا مسیح نے قران پاک کے اوراق کو جلانے کی ناپاک جسارت کی ہے تاہم بعد ازاں رمشا مسیح کیس میں ایک اہم پیش رفت ہوئی جس میں مولوی خالد جدون کے خلاف مزید دو گواہ بھی سامنے آگئے جنہوں نے پہلے گواہ حافظ زبیر کے بیان کی تائید کی۔
گواہان نے پولیس کو بتایا کہ خالد جدون نے ان کے سامنے شواہد میں ردوبدل کیا۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے مولوی خالد جدون کو راکھ میں قرآنی اوراق ملانے سے منع کیا تھا تاہم خالد جدون نے ان پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ آپ ناسمجھ ہیں۔ وفاقی پولیس نے نے گرفتار ملزم مولوی خالد جدون کا نام بھی چالان میں شامل کرلیا تھا۔ چالان 14 ستمبر کو عدالت میں پیش کیا جائیگا۔