عراق: امریکی فوجیوں کے ہاتھوں شہری ہلاکتوں کی ازسر نوتحقیقات

Iraq

Iraq

عراق نے 2006 میں اپنے ملک میں امریکی فورسز کی ایک کارروائی کی تحقیقات دوبارہ شروع کردی ہیں جس میں کم ازکم دس عام شہری ہلاک ہوگئے تھے۔وزیر اعظم نوری المالکی کے ایک مشیر نے جمعے کے روز کہا کہ حکومت اس مقدمے کا ایک بار پھر جائزہ لے گی کیونکہ نئے شواہد یہ ظاہر کررہے ہیں کہ شہریوں کو جان بوجھ کر موت کے گھاٹ اتارا گیاتھا۔مشیر نے اقوام متحدہ کے ایک انسپکٹر کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا جو اس واقعہ کے چند ہفتے کے بعد بھیجی گئی تھی۔ یہ خفیہ دستاویز وکی لیکس نے شائع کی ہے  جس میں ایسے شواہد دیے گئے ہیں جو یہ ظاہر کرتے ہیں عام شہریوں کو سزا کے انداز میں ہلاک کیا گیا تھا۔2006 میں امریکی فورسز  نے عسکریت پسندوں کی تلاش میں بغداد کے مغرب میں واقع  ایک گاں عشاقی پرچھاپہ مارا۔ اس کارروائی میں کم ازکم دس افراد، جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے، ہلاک ہوگئے تھے۔بعض عراقی ایک عرصے سے یہ شکایت کررہے تھے کہ امریکی فورسز نے جان بوجھ کرشہریوں کو ہلاک کیاتھا  اور پھر اس واقعہ پر پردہ ڈالنے کے لیے ان ہلاکتوں کو ایک فضائی حملے سے جوڑ دیا تھا۔لیکن اس واقعہ کے جلد ہی بعد امریکی فوج کی تحقیقات سے ظاہر ہواتھا کہ فوجیوں نے کوئی غلط کام نہیں کیاتھا۔ امریکی فوج کے ایک ترجمان میجرجنرل ولیم گیلڈول نے کہا تھا کہ چھاپے کے دوران امریکی فوجی فائرنگ کی زد میں آگئے تھے اور انہوں نے  اپنے ردعمل میں ضابطوں کے مطابق کارروائی کی تھی۔