عشق کہتا ہے کیے عہد کی تجدید کرو
Posted on March 4, 2012 By Adeel Webmaster ڈاکٹر محمد افضل شاہد
love
عشق کہتا ہے کیے عہد کی تجدید کرو
حسن کہتا ہے ذرا صبر سے امید کرو
بات محنت کی ہے حالات بدل جاتے ہیں
کون کہتا ہے ہمیشہ نئی تمہید کرو
میں نے تو بول دیا آپ نکالو معنی
میرے لکھے پہ ذرا سوچ کے تنقید کرو
اور ملنے کی طلب مست خماری کا نشہ
ہوش آئے تو کہی بات کی تردید کرو
مشکلیں آن پڑیں جان بچائو یارو
وہ صحیح ہیں یا غلط مان لو تائید کرو
یہ ضروری نہیں خود عمل کریں کہنے پر
رہبری کا یہ تقاضہ ہے کہ تاکید کرو
زندگی اربعہ عناصر کے سوا کچھ بھی نہیں
روح کا چاند نکل آیا چلو عید کرو
ڈاکٹر محمد افضل شاہد