علی موسی گیلانی کی ڈرامائی گرفتاری و رہائی

Ali Musa Gilani

Ali Musa Gilani

سپریم کورٹ(جیوڈیسک)اے این ایف کے اہلکاروں نے ایفی ڈرین کیس میں ملوث علی موسی گیلانی کو آج صبح سپریم کورٹ کے باہرسے گرفتار کیا۔ اے این ایف کے اہلکاروں نے علی موسی گیلانی کواس وقت گرفتارکیا جب وہ ضمانت قبل از گرفتاری کیلئے سپریم کورٹ پہنچے ہی تھے۔ وہ اپنی گاڑی خود ڈرائیو کرکے عدالت آئے تھے۔

عدالت کے دروازے سے چند قدم کے فاصلے پر موقع پر موجود اے این ایف کے اہلکاروں نے انھیں گھیر لیا اورگاڑی سے گھسیٹ کر نکالا اور اپنے ہمراہ لے گئے جس کے بعدسپریم کورٹ کے حکم پرعلی موسی گیلانی کو کچھ ہی دیر میں عدالت میں پیش کیاگیا جہاں اے این ایف کے وکیل نے بتایا کہ ڈپٹی ڈائریکٹرذوالفقاراقبال نے موسی گیلانی کو گرفتارکیا۔

جب عدالت نے استفسار کیا کہ گرفتاری کہاں سے عمل میں لائی گئی تو اے این ایف کے وکیل نے لاعلمی ظاہرکی جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر سے پوچھا کہ ان کی ڈیوٹی راولپنڈی میں تھی وہ کیا یہاں واک کر رہے تھے۔

موسی گیلانی نے بتایا کہ وہ عدالت میں پیش ہونے آرہے تھے۔ تفتیشی افسر نے گاڑی کا دروازہ کھول کر گرفتار کرلیا۔

گرفتاری پر علی گیلانی کے وکیل خالد رانجھا نے سخت احتجاج کیا اور کہا کہ اے این ایف نے سپریم کورٹ کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالی ہے۔خالد رانجھا کا کہنا تھا کہ عدالت کے سامنے گرفتاری توہین عدالت ہے۔ اس پر فوری از خود نوٹس لینا چاہئے۔ضیا دور کے بعد یہ پہلا واقعہ ہے جس میں اس طرح سے عدالت کا وقار مجروح کیا گیا۔کوئی بھی باشعور اہلکار ایسی حرکت نہیں کر سکتا۔

عدالت میں پیشی کے موقع پر علی موسی گیلانی نے میڈیا سے مختصر بات چیت میں کہا کہ عدالت کی دہلیز پر جو کچھ ہواوہ توہین عدالت ہے، میڈیا بھی گواہ ہے، انہیں سپریم کورٹ پر اعتماد ہے۔