عمران خان، شوکت خانم اور خواجہ آصف۔۔۔۔ فیصلہ فاتح کاہوگا

Asif yaseen

Asif yaseen

عمران خان اکثر کہا کرتے ہیں کہ اگر مجھ پر ایک رو پیہ بھی کرپشن ثابت ہو جائے تو میں سیاست چھوڑنے کے لیئے تیار ہوں۔ جہاں تک میرا اپنا نظرہے میں عمران خان کو موجودہ سیاستدانوں سے سب سے بہتر انسان تصور کرتا ہوں۔ مخلوق پاکستان کیلئے ہمیشہ اجتماعی اقدامات کرکے فلاحی کاموں میں اپنا الگ کردار بنایا ہے۔ کرکٹ کی دنیا سے لیکر فلاحی و سیاسی میدان میں اس کی شمار بہترین ترین کھلاڑیوں اور رہنمائوں میں شمار ہوتا ہے۔ اس بات سے نظر انداز بھی ممکن نہیں کہ عمران خان نے اپنی زندگی کا ایک بڑی اور اہم حصہ ملک میں فلاحی کا موں میں بسر کی ہے بھلے اپنی سرمایہ کے ساتھ ساتھ لوگوں سے صدقات،ذکواة، خیرات، چندہ اکھٹا کرکے شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال ونیمل کالج جیسے ادارے قائم کر کے پاکستانی تاریخ کو رقم کی ، اور25اپریل1996 کو پاکستانی سیاست دانوں کی سیاست سے مایوس ہو کہ اپنی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف تشکیل دے کر16سال تک مسلسل تبدیلی کی کارواں کو عروج بخشتے ہوئے تمام سیاسی ریکارڈز توڑ کر ہاشمی وقریشی جیسے سیاسی کھلاڑیوں کو بھی متاثر کر کے اپنی کشتی میں سوار ہونے پر مجبور کردیا۔
ہاشمی اور قریشی و دیگر سینکڑوں سیاسی شخصیات کی شمولیت کے بعد پاکستان کی سب سے بڑی اور مضبوط جماعت تحریک انصاف بن گئی۔ تحریک انصاف آنے والے2013کی عام انتخابات میں ایک بڑی جماعت ثابت ہو سکتی ہے ،وجہ سیاستدانوں کی اصلیت نوجوان نسل نے پہچان کر اب صرف اور صرف عمران خان کو لانے کا فیصلہ ہے۔ تحریک انصاف کی مقبولیت اور سب بڑی جماعت ہونے پر پاکستان مسلم لیگ”ن” کو زیادہ نقصان ہے کیونکہ سب سے بڑی جماعت پیپلز پارٹی نے5سال حکومت کرکے اپنے تجو ریاں پھر لئیے اب باری,, ن،، لیگ کی ہے جس پر پنجاب کی سیاسی میدان میں تحریک انصاف غالب ہو رہی ہے۔ عمران خان کی مقبو لیت کو کم کرنے والے سیاسی اسکینڈل موجود نہیں تو پیدا کرنے کی کوششیں میں,,ن،، اور جے یو آئی لگے ہوئے ہیں۔

Khawja Asif

Khawja Asif

اب یہ بات یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ مسلم لیگ,,ن،، کے سینیئر رہنماء خواجہ آصف نے حالیہ پریس کانفرنس میں ایک سچی یا جھوٹی مگر اسکینڈل ضرور تیار کرکے پیش کی ہے خواجہ نے شوکت خانم میموریل ہسپتال کو عمران خان کی کرپشن کے الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ شوکت خانم کو دی گئی زکواة کی رقم کو بیرون ملک منتقل کی گئی فطرات کے پیسے میں استمعال کئے گئے۔ عمران خان ریئل اسٹیٹ کے کاروبار میں غریبوں کے پیسے ہار گئے۔ خواجہ نے دستاویزی ثبوت کی بھی بات کی۔خواجہ کا موقف یہ بھی تھا کہ شوکت خانم ہسپتال کی آڑ میں کون سا کاروبار چلا رہے ہیں؟ کیا اس کے فوائد کینسر کے مریضوں کو واقعی پہنچ رہے ہیں۔ ہسپتال کی سالانہ آوٹ ریوٹ برائے مالی امور2009اور2010کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے ہسپتال میں مریضون کا مفت علاج کرنے کے نام پر ہر سال چندہ، ذکواة، خیرات،عطیہ کی مدد میںہونے والی آمدنی کو ریئل اسٹیٹ کاروبار میں لگا دیا جاتا ہے۔

2009اور2010کی رپورٹس کا جائزہ لینے سے معلوم ہواکہ عمران خان یہ رقم سمندر یار واقع 2 مختلف بے نام کمپنیوں کے سپرد ان میں سرمایہ کاری کی غرض سے نا معلوم ذریعے سے منتقل کرتے آرہے ہیں ان کمپنیوں کے مالکان کینسر ہسپتال کے بورڈ آف ٹرسٹ کے ممبر بھی ہیں۔عمران خان نے ذکواة ، فطرانے، صدقات، وخیرات کے21کروڑ روپیہ اپنے قریبی ساتھی امتیاز ایچ حیدری کے جیب میں ڈال دیا ہے21کروڑ کے عوض شوگر لینڈ لمیٹڈ سے ایک جائیداد خریدی جس کی مالیت خود شوکت خانم کے مالیانی رپورٹ کے مطابق 9کروڑ روپے ہے۔4دیگر بین الا قوامی اداروں کے سپرد بھی4.5ملین امریکی ڈالر اسی سے کئے گئے خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ کیا یہ حقیقت نہیں کہ اسلام اور اسلامی قوانین کی رو سے ذکواة،صدقے،خیرات کی رقم صرف اور صرف اسی مقصد کے لیئے ہی خرچ کی جا سکتی ہے جس مقصد کے لیئے عوام یہ رقم کسی کے حوالے کرے۔

Imran khan

Imran khan

خواجہ نے بذریعہ پریس عمران خان سے21کروڑ روپے کس کے جیب میں گئے اور کس ذریعے بیرون ملک منتقل کئے گئے؟ عمران خان کس کی اجازت سے یہ پیسہ باہر لے گئے؟ ان کو کس نے اجازت دی کی وہ ذکواة، فطرانہ،صدقات ، خیراتو چندہ کی رقم سے بازی، پراپرٹی کا کاروبار کریں؟ کیاعمران خان21کروڑ کی رقم کینسر کے مریضوں کو واپس کرینگے؟ کیا عمران خان قوم سے اس بد دیانتی دھوکہ دہی پر معافی مانگیںگے؟ خواجہ نے عمران خان کو اس حوالے سے ٹی پر مناظرہ کرنے کا چیلنج بھی کیا ہے۔ دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف اور شوکت خانم کینسر ہسپتال کے چیئر مین عمران خان نے خواجہ آصف کی پریس کانفرنس میں تمام الزامات کو گمراہ کن قرار دیتے ہو ئے کہا کہ انڈاؤنمنٹ فنڈ میںذکواة کا کوئی پیسہ استمعال نہیں ہوا ہے۔عمران خان اس انڈاؤنمنٹ فنڈ بورڈ میں شامل تک نہیں ہیں۔

عمران خان نے واضح طور پر کہا کہ ہمارے30لاکھ ڈالرز گارنٹی شدہ ہیں۔ یہ بھی کہا کہ مسلم لیگ کے ایک اور رہنما ء حنیف عباسی نے الزام لگایا کے شوکت خانم کے بورڈآف گورنر کے اراکین پیسے لیتے ہیں۔جو ہم نے ان پر کیس کر دیا۔جو آج کل بھی عدالت میں چل رہا ہے۔عمران خان نے خواجہ آصف کے الزامات کے جوابات شوکت خانم کی ویب سائٹ پر بیلنس شیٹ کے ذریعے مو جود ہیں۔ کوئی رقم باہر نہیں گئی بلکہ باپر سے آئی تھی یہ کمپنی امتیاز حیدری کی تھی۔ عمران خان نے یہ واضح بھی تو کہا ہے کہ نواز شریف مجھ پر ایک روپیہ چوری کا الزام لگائیں میں انھیں عدالت لیکر جاوں گا۔ لیکن میں نواز شریف کی منی لانڈرنگ کا صحیح الزام لگاتا ہوں مجھے عدالت لے جائے۔
خواجہ آصف نے عمران خان کی کردار کے بجائے شوکت خانم کینسر ہسپتال کی فنڈنگ کو متاثر کرنے کے لیے یہ اسکینڈل پیدا کیا ہے تاکہ عمران خان کی مقبولیت میں کمی پیش آئے ،جس سے سیاسی فوئد ہونگے۔

PMLN

PMLN

ہاں اگر خدانخواستہ ن لیگ کے کارکن خواجہ آصف کے شکوک درست ثابت ہوتے ہیں تو اس بات کا فیصلہ بہت ضروری ہے کہ اصل مجرم کون ہے؟ کس نے کہاں اور کیسے غلطی یا جرم کیا ہے؟ جرم کی سزا مجرم کو قومی عدالتیں ہی دیں گی ۔اس بات کا جڑ سے پتہ لگانا ہے کہ عمران خان ملوث ہے بھی کہ نہیں ۔ مجھے یقین ہے کچھ نہیں ہوا ہے نہ ہی کوئی غلط پالیسی مرتب ہے ،کوئی جرم شوکت خانم ہسپتال کی آڑ میں ہو ہے نہ ہی ہونے کا کوئی عمران خان کی زندگی میں امکان بھی ہے ۔

اس بات کا فیصلہ ہونا انتہائی ضروری ہے خواجہ کی بات اعتماد توڑنے والی بات ہے اس الزام میں عمران خان کو نقصان کم بلکہ18 کروڑ عوام کو نقصان زیادہ ہوگا کیونکہ شوکت خانم پاکستان کی واحد کینسر ہسپتال ہے جو کینسر کے مریضوں اور غریبوں کا مفت علاج کرتی ہے (ن لیگ نہ دو دورہ حکومت میں تو ایسی کوئی اقدام نہیں کیا ہے) اس ہسپتال کو حکومت نے ایک روپیہ بھی مہیا نہیں کی ہے یہ سارا نظام عوام کی عمران خان پر اعتماد ہے کہ ذکواة، خیرات،صدقہ،فطرانہ، دیگر ہسپتال کی نظام کو جاری رکھتے ہیں جس سے لاکھوں لوگوں کو فری علاج ملتا ہے اور صحت یاب بھی ہو تے ہیں۔ لاکھوں لوگوں نے فائدے اٹھا ئے ہیں۔اگر عوام کا اعتماد و امید شوکت خانم ہسپتال سے ٹوٹ جاتا ہے تو بحال ممکن نہیں ہے دو سرے کینسر ہسپتال کے لیئے کھربوں روپیہ حکومت کو لگانا پڑے گی، جو میرے نظر میں ناکام سے ناکام جائے گا ۔

اس الزام کو سیاسی اسکینڈل بنانے کی کوششیں ملک کو نقصان پہچانے کی مترادف ہے۔ یہ بہت سنجدہ مسئلہ ہے اگر عمران خان نے یہ غلطیاں کی ہیں تو عمران خان سے عوام کا دل ٹوٹ جائے گا۔ اور خواجہ کا عوام شکر گزار ہوگا کہ عمران خان کی اصلیت عوام کے سامنے پیش کردی۔ اگر خواجہ جھوٹا نکلا، کوئی تسلی بخش ثبو ت پیش نہ کرسکے تو خداراایسے شخض کو پاکستان میں رہنے اور سیاست کی ہر گز اجازت نہیں ہونی چائیے۔ کیونکہ یہ اسکینڈل عمران خان کی ذات کو نہیں شوکت خانم کو بدنام کرنے کی ایک گھنونی سازش ہے تاکہ کینسر زدہ کوگ تڑپ تڑپ کر رہ جائیں۔

shaukat Khanum

shaukat Khanum

اس سے ہسپتال کی نظام کوبہت نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کون فاتح ہوتا ہے جو فاتح ہوتا ہے فیصلہ اسکا ہونا چائیے۔عمران خان فاتح ہوتا ہے تع عمران کا ہاتھ ن لیگ کی گریبان ہو ، شوکت خانم بھی فاتح ہوتا ہے شکوکت خانم کی مریضوں کی ہاتھ اور خواجہ آصف کی گریبان ہو۔ اگر خواجہ کے الزامات درست ہوئے تسلی بخش ثبو ب بھی پیش کرتے ہیں تو عمران خان کو سیاست چھوڑنی (بقول عمران خان ) ہوگی ۔
اگر خواجہ غلط نکلے تو اسے کڑھی سے کڑھی سزا دینی ہوگی تاکہ کسی اور میں ایسی ہمت نہ ہو کہ کسی ادارے کے خلا ف سازش کرے ۔ اس اسکینڈل میں جو فاتح ہوگا فیصلہ بھی فاتح کا ہی ہونا چائیے ، ورنہ اس قوم کے ساتھ دھوکہ کرنے والے لا تعداد ہی ہیں یہ بات حقیقت ہے کہ عمران خان ایسے اسکنڈل کا حصہ نہیں ہو سکتا کیونکہ عمران خان دوسروں سے بہت الگ قسم کا لیڈر ہے فاتح عمران خان ہی ہوگا ۔اگر نہیں تو فیصلہ فاتح کا ہی ہے ۔ تحریر:آصف یٰسین لانگو