زمانہ طالب علمی میں جب کرپشن پر مضمون لکھنا کا موقع ملتا تو محکمہ تعلیم ،پولیس اور کتا ب پبلیشروں کی شامت آتی کیونکہ اس وقت میڈیا اور طالب علم دوستوں سے صرف سکول کلرک کی کرپشن کی عجیب عجیب داستان سننی پڑتی اور دل میں آروزپیدا ہوتی کہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے سکول کا ہیڈماسٹر یا کالج کا پرنسپل لگ کر کلرک حضرات کواسلام کے قانون کے مطابق جاب کرنے کا درس دیا کروں گا اور آنے والی نسل کو اعلیٰ تعلیم کے بہتر مواقع مہیا کرنے کے لئے اقدامات کروں گا ۔میرے جو دوست موٹر سائیکل استعمال کرتے تھے وہ پولیس میں اعلیٰ عہدہ کا ارادہ کیے ہو ئے تھے تا کہ طالب علموں اور ڈرائیور حضرات کو ماہانہ ٹیکس سے نجات دلائیں گے اور اعلیٰ حکام سے درخواست کریںگے کہ پولیس کا نسٹیبل کی تنخواہ دوگنا ہ کر دی جائے تاکہ وہ اپنی ملازمت ایماندای سے ادا کرسکے اور رشوت سے دور رہے ۔میرے ان دوستوں کی خواہش تو میاں شہباز شریف نے اپنی رکنیت بحال ہونے کے بعد پنجاب پولیس کی تنخواہ میں دو گنا ہ اضافہ کر دیا مگر کلرک خضرات اب تک وہیں کے وہیں کھڑے ہیں۔ کیا محکمہ پولیس اور کلرک ہی سب سے زیادہ کرپشن کرتے ہیں ؟کیا کرپشن پیسے کی ہی ہوتی ہے ؟یا وقت کا ضیا ع بھی کرپشن میں آتا ہے ؟ایک اندازہ کے مطابق وقت ضیا ع میں پٹواری کا شعبہ اول پوزیشن پر آتا ہے اور زمینوں کے کاغذات میں ردوبدل بڑی آسانی سے کرتے ہیں ۔پٹواری کلچر سے متعلق پاکستان میں ایک لطیفہ بڑ ی مقبولیت رکھتا ہے ۔ایک پٹواری صاحب کا کسی گلی محلے سے گزرہوا تو کتا انجان آدمی کو دیکھ کر بھونکھنے لگا ۔پٹواری نے اپنی زنبیل میں رکھی کتابیں سنبھالتے ہوئے کتا کو جانے والی نظروں سے دیکھا اور نہایت حقارت سے کہاتمہارے پاس بھی ایک آدھا مرلہ زمین ہوتی پھر تم سے پوچھتا کے کیسے بھانکتے ہو مجھ پر ۔خیر یہ تو ایک واقعہ ہے ۔ تیس اکتوبر 2011ء کو عوام کے دکھوں کو دل میں سمائے ،نوجوان ،بزرگوں ،عورتوں اور بچوں کے لیڈر عمران خان نے بھی عوام کو پٹوار خانہ کی ناقص کارکردگی پرکڑی نظر ڈالتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا(جس کی وجہ سے پٹواریوں نے بھی عمران خان کے آگے محاذ بنان شروع کر دیا ہے) اور رعوام کواپنے منشور میں ایک روشنی کی کرن دکھائی کہ اقتدار کے ایوانوں میں آکروہ پٹوار خانہ کو راہ راست پر چلائیںگے اور تما م زمینوں کے کاغذات کو اون لائن کر یں گئے ۔تاکہ عوام کے کاغذات میں ردوبدل نہ ہو سکے اور ان کے حصول میں حائل رکاوٹیں دور ہوجائیںاورعوام آزادی سے زمینوں کی خریدوں وفروخت اور نام کی درستگی کروا سکیں۔ کیا عمران خان کو اپنے منشور کی تکمیل میں ایک سال سے زیادہ عرصہ لگنایقینی ہے؟یہ تو آئندہ الیکشن کے بعد ہی پتہ لگے گایا پاکستان تحریک انصاف کی کامیابی کے بعد ۔عمران خان نے اپنی زندگی میں بڑی بڑی رکاوٹوں کا مقابلہ کیا ہوگا؟اور کامیابی حاصل کی ہوگی مگر اب عمران خا ن کا مقابلہ پٹوار خانہ سے پڑگیا ہے۔اخباری او ر انٹر نیٹ کی نیوز کے مطابق عمران خان کے حریف کے ذہینوں میں بے چینی کی لہر دور اٹھی ہے اور ان کے درمیان جنگ کیلئے صفیں درست ہونا شروع ہو گئی ہیں۔ لاہور جلسے کے بعد عمران خان کی ہمدردی اپنے دلوں میں رکھنی والی عوام اپنے بچوں کو یہ خوشخبری سنائی کہ اب پاکستان کی عوام کو اپنی جائیداد کا تحفظ ملے گا اور پٹوار مافیا سے نجات میسر آئے گئی ۔مگر عوام کو اایک خوف یہ بھی تھا کہ اب تک جو بھی پٹواری کے خلاف جہاد کی آواز بلند کرتا ہے اس کا انجام برا ہی ہو ا ہے ۔بیشتر اوقات اسسٹنٹ کمیشنر ،DCOاور کمیشنر حضرات کو اپنی فرائض کی انجام دہی میں پٹواریوں کے سامنے جھکنا پڑا ہے بیشک اس میں پٹواری حضرات کی ہی غلطی کیوں نہ ہو۔ بے شک پاکستان ایک ٍترقی پذیر ،ناخواندہ ،بے روزگار ،گداگار ،ٹیکنالوجی سے محروم ملک ہے اور اس کا دوست ہمدرد ملک ہمیشہ طعنے دیتا رہتا ہے ۔کیا امریکہ کے پٹواری بھی اس طرح کرپشن کرتے ہیں؟جی ہاں !اور امریکہ کے پٹواری اپنے پاکستانی بھائیوں سے 100نہیں ہزاروں گنا آگے ہیں اور تیز ہیں ۔وہ کیسے ؟1980میں ڈینس ہوپ اور کونر ایمبیسی کمپنی کا آغاز کیا ،جو چاند پر 22-100ڈالر فی ایکڑکے حساب سے زمین فروخت کر رہی ہے اور مزے کی بات تو یہ ہے کہ وہ باقاعدہ رجسٹری ،نقشہ اور فرد بھی جاری کرتی ہے۔کمال تو یہ ہے کہ امریکہ کے ساتھ ساتھ اس کے ترقی یاقتہ ،پڑھے لکھے ،دولت مند ،عقلمند اور ٹیکنالوجی کے 7ممالک(جرمنی ،برطانیہ ،آئرلینڈ ،آسڑیلیا ،نیوزی لینڈ ،جاپان ،چین ) میں بھی یہ کام جاری ہے۔ اس کمپنی نے اب تک 300000ایکڑ زمین فروخت کر دی ہے اور اس کے خریدار وں میں دن دگنی رات چوگنی اضافہ ہو رہا ہے اور ان کی تعداد 35لاکھ سے اوپر ہے اور ایک اور مزے کی بات سنئے کہ ان کے کسٹمر پاکستانی عوام کی طرح ان پڑھ اور بے روزگار افراد نہیں بلکہ ڈاکٹر ،وکیل ،پولیس افسران کے ساتھ سابق امریکی صدر جمی کارٹر اور رونالڈدیگن اور بالی ووڈ لے 15نامور فلمی ستارے اور امریکی ناسا کمپنی کے 30ملازمین بھی شامل ہیں ۔یقیناََ آ پ یہ پڑھ کر حیران ہونگے کہ اس فراڈ کا کسی کو علم نہیں تو دوستو واضح رہے کہ امریکی کانگرس نے تو ڈینس لوپ کو گولڈمیڈل اور نیشنل لیڈر شپ ایوارڈ سے نوازا ہے ۔قارئین اب آپ ہی اندازہ لگا ئے کے پٹوار خانہ کی طاقت کتنی ہوتی ہے جو اگر کبھی ناراض ہو جائے تو ملکی معاملات کو ہلا کررکھ دیتے ہیں۔ عمران خان پٹوار خانہ کی درستگی کیوں چاہتا ہے؟پٹوار خانہ وہ مقام ہے جس سے ملکی خزانے کو سالانہ اربوں روپے فائدہ ہو سکتا ہے جو حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے نہیں ہورہا ۔کیونکہ فیس کی ادائیگی کا طریقہ بذریعہ بنک نہیں ہوتی۔ پٹواری بیشک عہدے کے لحاظ سے اتنا طاقتوار نہیں اور اس کا سکیل اور تنخواہ بھی اتنی پر کش نہیں ، لیکن اس کے اختیارات اور طاقت اسسٹنٹ کمیشنر سے بھی زیادہ ہے ؟ زمین کی لین دین میں پٹواری ایک اہم ستون کا درجہ رکھتا ہے اور اگر پٹواری حضرات ناراض ہوکر ہڑتال پرچلے جائیں تو پھر ریاست کی انتظامیہ کے پائو ں کے نیچے سے زمین نکل جاتی ہے اور ان کے مطالبات منظور کرنے پڑتے ہیں ۔پٹواری یونین کی طاقت کی وجہ سے بیشتر تحصیل دار،اسٹنیٹ کمیشنر اور کمیشنر شکایات پرکاروائی نہیں کرتے کیونکہ اگر پٹواری کو معزول کیا تو پٹواری یونین ہڑتال پرجاسکتے ہیں اور10سے15دن ان کو منانے اور میڈیا کو اپنے خیالات دیتے گزرجائیںگے اور اس کے علاوہ میٹنگ پر علیحدہ سے اخراجات آئیں گے ۔ عمران خان کا منشور بھی دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح ردی کی ٹوکری میں پڑے رہے گا ؟یا عوام کو 63سال سے مشکلات میں کمی آئے گئی ؟عمران خان اینڈ کمپنی کو اقتدار کے ایوانوں میں آکر نئے پٹواریوں کی ٹریننگ کر نی چاہیے اور تمام سیا سی بھرتیوں کو خاتمہ کرنا ہوگا اور ایم پی اے، ایم این اے سے آزاد پٹواری بھرتی کرنا ہو گا اور جلد از جلد پوری دنیا کی طرح تمام ریکارڈز کو اون لائن کرنا ہوگا ۔عوام کو جدید ممالک کی طرح ایمیل کے ذریعے اپنے کاغذات کی درستگی کی سہولت مہیا کرنی پڑے گی ۔ یہ تو آنے والے وقت میں ہی پتہ چلے گا کہ عمران خان اپنے منشور میں کامیاب ہوتے ہے یا پٹواریوں کے آگے سر جھکا کر آرام سے AC روم میں اپنی 15سال کی نیند پوری کریں گے؟ ۔راقم کی درخواست ہے کہ جلداز جلد پاکستان کے تمام ریکارڈ اونلائن کیا جائے ور عوام کو کودرپیش مسائل کا جلدازجلد حل تلاش کیا جائے تاکہ وہ اپنے زندگی احسن طریقے سے گزار سکے۔ تحریر: ذیشان انصاری