– جمیعت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت اگر جبر اور ڈرون حملے بند کرائے اور قبائلیوں کے تشکیل دیے گئے جرگے کو اعتماد دلائے تو ملک سے تشدد پسندی اور طالبانائزیشن کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔ عمران خان اگر ان سے رابطہ کرکے آتے تو اپنا مہمان بناتے۔ اسلام آباد میں قبائلیوں کے جرگہ عمائدین کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس جرگے نے تمام قبائلی ایجنسیوں کا چودہ روزہ اطمینان بخش دورہ کیا ہے۔ حکومت ڈرون حملے اور غیروں کی خاطر اپنوں سے لڑائی ختم کرکے احساس اور محبت کا ماحول پیدا کرے تو یہ جرگہ تمام قبائلی علاقوں میں امن قائم کرنے کا ضامن بن سکتا ہے جس کی جمیعت علمائے اسلام مکمل حمایت کرتی ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر ڈرون حملوں کے خلاف پارلیمنٹ کی قرادادوں پر عمل ہوتا تو پاکستان میں امن قائم ہوچکا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت نے اسی لیے قبائل کو متحرک کیا ہے کہ تاکہ یہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے خود سامنے آئیں۔ عمران خان کی ریلی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ایک روایت پسند پشتون ہیں اور عمران خان کو پہلے بھی اپنے گھر آنے کی دعوت دے چکے ہیں۔ لوگ انہیں اسلام اور پاکستان اور عمران خان کو مغربیت اور یہودیت کا نمائندہ کیوں سمجھتے ہیں اس کا جواب عمران خان ہی بہتر دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نہ عمران خان کو اور نہ ہی ان کی آنے والی نسلوں کو پاکستان کی اقدار کا علم ہے۔ دوہری شہریت کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ آدھا تیتر اور آدھا بٹیر نہیں ہونا چاہیے ۔ وہ دوہری شہریت کے مخالف ہیں۔