1 – نام ونسب : ابوالفتح عمربن ابراھیم الخیامی النیساپوری جو کہ ایک شاعراور فلسفی تھا نیشاپورمیں ہی پیدا ہوا اور وہیں وفات پائ ۔
2 – ولادت : وہ نیشاپور بستی 408 ھ میں پیدا ہوا اور وہیں 517ھ میں دفن ہوا اوریہ بھی کہا گیا ہے کہ 515ھ میں دفن ہوا ۔
3 – یہ ریاضیات اورفلکیات اور لغت اور فقہ اور تاریخ کا عالم تھا
4 علم فلکیات کا ماھر ہونے کی وجہ سے اسے بغداد میں ادراہ فلکیا ت کا چئرمین مقرر کیا گیا ، اور فلسفہ میں شدت کی بنا پر اس کا نام ابن سینا کے ساتھ ملا دیا گیا جس کے ایسے اقوال کفریہ اقوال ہیں جو دائرہ اسلام سے خارج کردیتے ہیں ۔
5 – اسی طرح یہ اپنے شعروں کے ساتھ بھی بہت معروف ہے ، اس کے مشہور اشعارمیں اس کی رباعیات ہیں جو کہ کفراوراباحیات یعنی حرام چیزوں کوحلال کرنے اورزندیقیت سے بھری ہوئ ہیں ۔
Omer Hayyam
اوراس میں کوئ تجب کی بات نہیں ہونی چاہیے کہ جب ہمیں یہ پتہ چلے کہ کفارنے ان اشعار کوطبع کرکے نشر کیا ہے اوراسے کئ زبانوں میں ترجمہ
کروا کر شائع بھی کردیا مثلا انگلش ، فرینچ ، روسی ، جرمنی ، وغیرہ زبانوں میں۔
اورانگریز نے خیام کی رزیل قسم کی رباعیوں اوراس میں جوفحش گوئ کی ہے اس سے بہت فائدہ اٹھایا اور ان ممالک میں جہاں پر ان کا قبضہ ہوا وہاں اس نسبت سے شائع کیا کہ یہ ایک مسلمان عالم دین کی کلام ہے مثلا ایران اور ھدوستان وغیرہ میں ۔
6 – شراب کے متعلق وہ ایک رباعی میں کہتا ہے :
شراب پیؤ جو کہ فرحت اورخوشی کی روح ہے ، نفس اوراندرونی بیماریوں کولےجانے والی ہے ۔
اورجب بھی تجھے ھم وغم کا طوفان گھیرلے تواس شراب میں نجات حاصل کرکیونکہ وہ سفینہ نوح ہے ۔
7 – موت کے بعد حشرونشر کا انکار کرتے ہوۓ کچھ اشعار اس طرح کہتا ہے :
غم کے حملہ سے پہلے جلدی اٹھ جا اوراس کے ساتھ وردیہ کوبلا تواندھیرے دور ہوجائیں گے ۔
اے کند ذھن والے توکوئ سونا نہیں کہ زمین میں دبا دیا جاۓ اورپھر نکال لیا جاۓ ۔
8 – اوراس کی اباحیات یہ ہیں :
جتنی بھی طاقت رکھتے ہو فحاشی کرو اور صوم وصلاۃ کی عمارت منھدم کردو اورخیام سے سب سے اچھی بات سنو ، شرات نوشی کرو اورگانے گاؤ اورخیرات کی طرف چلو ۔
Tomb of Omer Hayyam
9 – اس کی شریعت اسلامیہ کے ساتھ مذاق اوراپنے رب کے سامنے جرات وبے باکی اور توبہ پر اپنے موقف کے بارہ میں اشعار کہتا ہے :
میں روزانہ توبہ کرنے کی نیت کرتا ہوں کہ رات کوشراب نہیں پیئوں گا ، تومیرے پاس پھولوں کا موسم آیا ہے تواے رب میں اس موسم میں اپنی توبہ کرنے سے بھی توبہ کرتا ہوں ۔
10 – بعض مقالہ نگاروں مثلا زرکلی وغیرہ کا خیال ہے کہ اس نے توبہ کرنے کے بعد حج بھی کیا تھا ۔
اوربعض نے ان رباعیات کواس کی جانب منسوب کرنے میں شک کا اظہار کیا ہے ان میں عبدالحق فاضل شامل ہیں ۔
بہرحال جو بھی ہو اس کی رباعیات سے توپتہ نہیں چلتا کہ اس نے توبہ کرلی ہو ، اس لیے کہ اس کے اشعارمیں کفر کا اظہار اورفضائل سے تحلل کا اظہار کیا گیا ہے ۔
اور اسی طرح ان اشعار میں توبہ اوررجوع سے برات کا اظہار ہے بلکہ وہ اشعارتواس پربھی دلالت نہیں کرتے کہ وہ شاعر اللہ تعالی اوریوم الآخر پر ایمان رکھتا ہے ۔
ان اشعار کو خیام کی طرف منسوب کرنے کے شک میں کوئ قوت نہیں اس لیے اس کی طرف منسوب کرنے والوں کی کثرت ہے ، اور حقائق تو اللہ تعالی ہی جانتا ہے ۔
اس کے حالات کے لیے دیکھیں :
زرکلی کی الاعلام ( 5 / 38 ) اور عمر رضا کحالہ کی معجم المؤلفین ( 2 / 549 ) اور احسان حقی کی عمرالخیام بین الکفروالایمان ، اور عبدالحق فاضل کی ثورۃ الخیام