پیپلز پارٹی کا اردو ترجمہ عوامی پارٹی بنتا ہے ۔ پیپلز پارٹی کے قیام سے اس کو عوامی پارٹی کہا جاتاتھا ۔ پیپلز پارٹی کے بانی قائد ذوالفقار علی بھٹو نے سب سے پہلے عوام کے لیے ”روٹی ،کپڑا اور مکان” کا نعرہ بلند کیا تھا ۔ ذوالفقار علی بھٹو نے عوام کی فلاح کے لیے بہت سے اچھے کام کیے ۔ پاکستان کو ایٹمی طاقت بننے کی شاہراہ پر ڈالنے کا سہرا ان کے سر ہی ہے ۔ طالب علموں کی سہولت کے لیے بس کارڈ بھی ان کے دور میں بنائے گئے۔ اُس وقت کی حکومت کو عوام کا بہت خیال تھا اور آج بھی پی پی کی حکومت ہے اور آج کی اس حکومت کو بھی عوام کابہت درد ہے۔ شاید اُس وقت ملکی حالات ایسے نہ تھے اورنہ ہی اتنی مہنگائی تھی۔ مگر اب اس جدید دور میں مہنگائی نے عوام کی جان ہی نکال دی ہے ۔ شاید اسی لیے اس عوامی حکومت نے عوام کے فلاح کے بہت اچھے اچھے اقداما ت ریورس گئیر میں کیے ہیں۔
سب سے پہلے بجلی کو ہی لے لیں۔ مہنگائی کے عالم میں عوام زیادہ مہنگی بجلی افورڈ نہیں کر سکتی اسی لیے حکومت نے عوام کو بجلی چوبیس گھنٹوں میں سے صرف چھ گھنٹے دینا کا فیصلہ کیا تاکہ نہ بجلی ہوگی اور نہ بل زیادہ آئیگا۔ بجلی کے نہ ہونے ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ بجلی سے کام کرنے والے تمام لوگ(مزدور) اپنے گھر وںمیں آرام سے ریسٹ کر سکیں۔ بجلی نہ ہونے سے یہ بھی فائدہ ہے کہ جن لوگوں کے کاروبار نہیں چل رہے تھے ان کا کاروبار بھی چل پڑے گا۔ جیسے یو پی ایس اور جرنیٹروالے کیونکہ اگر بجلی رہے گی تو یہ بچارے تو بے روزگار ہوکر بھوکے مر جائیں گے۔ یہی نہیں سب سے بڑا کریڈٹ اس بات کا ہے کہ جن کے بل معاف ہیں ، جو ”غربت ” کی وجہ سے یا تو کروڑوں کا بل ہی نہیں دیتے یا پھر ان کے ہاں میٹر، اس کی ریڈنگ اور بل نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی ان سب کا بوجھ لائن لاسز کے نام سے ثواب سمجھ کر غریب عوام پر تقسیم کر دیا جاتا ہے ۔
اس کے بعد گیس کوبھی دیکھ لیں۔ زیادہ گرمی ہو یا سردی گیس کی لوڈشیڈنگ سب سے پہلے ہوتی ہے۔ اس میں بھی عوامی بھلائی ہے کیونکہ گیس ایک ہوائی بم ہے جس سے براہ راست عوام کا نقصان ہوتا ہے۔ ناگیس ہونا کہیں آگ لگے گی اور نہ ہی سلنڈر اور چولہے پھٹیں گے۔ گیس ہوگی تو لوگ گھر میں مزے مزے کے کھانے پکاکر کھائیں گے جس سے عوام پر خرچے کا بوجھ بڑھ جائے گا۔ اگر گیس ہو تو پھر لوگ گاڑیاں بھی بھگائے پھریں گے۔ گیس نہ ہونے سے روڈ پر رش بھی کم اور عوام پرسی این جی کابوجھ بھی کم۔اس سے زیادہ عوامی سہولت خواتین کے لیے ہے کہ گیس کی بندش سے ان کو کھانا پکانے کے جھنجھٹ سے آزادی دی گئی ہے ۔
Mobile Signal
نجانے گنز ریکارڈ والے کہاں سو گئے جو نیا کارنامہ عوام کے سامنے نہیں لا رہے کہ اب عوامی حکومت نے جب چاہا کسی نہ کسی بہانے سے کچھ مخصوص دنوں میں موبائل فون کی بندش شروع کر دی ہے۔ جس سے عوام کا بہت زیادہ فائدہ ہوا ہے اور نقصان بہت کم۔سب سے پہلے تو فون بند ہونے سے عوام کا بیلنس کے نام پراضافی خرچہ کم ہوجائے گا۔ جب فون بند ہونگے تو ان کو چارج کرنے کی ضرروت بھی نہیں پڑے گی جس سے براہ راست بجلی اور اس کے بل کی بچت ہوگی۔ عوام کو فضول کالز سے چھٹکارا حاصل ہوجائے گا۔ ملک میں دہشت گردی سے نجات حاصل ہوگی۔ جو لوگ راتوں کو فون کی وجہ سے تنگ ہوتے تھے وہ اب آرام وسکون سے سو سکیں گے۔ نہ کسی کو اپنے قریبی عزیز کے مرنے کی خبر ہو گی اور اس بہانے اس کو تعزیت کے لیے سفر سے چھٹکارا ملے گا جب کہ کرائے کی اضافی بچت بونس میں ۔
میڈیا کی آزادی بھی ایک بہت اچھا قدم ہے لیکن عوامی دور میں مادرپدر آزاد میڈیا وجود میں آرہا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اب کیبل پر پرائیویٹ پروڈکشن والے ڈراموں میں سرعام فحش زبان استعمال کرتے ہیں ۔ وہ لوگ جو چھپ چھپ کر یہ حرکت کرتے تھے اب ان کو چھپے بغیر سب کچھ اپنی ہی چھت کے نیچے میسر ہے ۔ جولوگ بے روزگار ہیں ان کے لیے وقت گزارنے کا بہترین حل یہ چینل ہیں۔اینکر پرسن آزادی کے ساتھ اپنے اپنے چینل پر ٹاک شاک کررہے ہیں خواہ اس میں ان کا مفاد ہومگر عوام کو ایک فائدہ تو ہے نا کہ وہ ان کی باتیں سن کراپنے ذہن کو کسی حد تک ان کے ساتھ ملا لیتے ہیں۔یہاں تک کہ ہر شخص خود کو عالمی مجرم اور پاکستان کو انتہائی غلط تصور کرنے لگتا ہے ۔
ہماری اس عوامی حکومت کو جتنا خیال ہے اتنا شاید اس سے پہلے کسی حکومت کو نہیں تھا۔ اسی لیے مہنگائی میں ہر روز اضافہ کیا جاتا ہے ۔ تاکہ کوئی غریب نہ رہے۔ اگر زندہ رہے تو وہ امیروں کی طرح رہے۔ اس حکومت نے غربت ختم کرنے کا عہد کیا ہوا ہے ۔ عوامی پالیسیوں سے غریب ختم ہوتے جارہے ہیں ۔ اور اگر کوئی خدانخواستہ بچ گیا تو اس کے لیے ڈرون ہی کافی ہیں ۔(بشکریہ پریس لائن انٹرنیشنل)