عوام کو فائدہ پہنچتے ہی سی این جی اسٹیشنز بند ،حکومت خاموش تماشائی بن گئی

CNG Stations

CNG Stations

اسلام آباد سی این جی سستی کیا ہوئی اس کا حصول عوام کے لئے عذاب بن کر رہ گیا ہے۔ جب تک کروڑوں روپے روزانہ فائدہ پہنچ رہا تھا تو سب اچھا تھا ،سپریم کورٹ نے جیسے ہی اندر کی کہانی باہر نکالی تو ایسوسی ایشن نے احتجاجا سی این جی اسٹیشنز ہی بند کرا دیئے اور عوام کی دہائی پر متعلقہ اداروں نے چپ سادھ لی۔ملک میں سی این جی اسٹیشنز لگنے کا عمل 1992 میں شروع ہو ا اس وقت سی این جی کی قیمت فی کلو 16 روپے مقرر کی گئی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ماحول دوست فیول کی قیمت کو پر لگ گئے۔قیمتوں میں اضافے کی رفتار سے قدم ملاتے سی این جی اسٹیشنز بھی کھمبیوں کیطرح قائم ہونے لگے۔ آج ان کی تعداد 3600کی ریکارڈ سطح تک جا پہنچی ہے لوگوں نے اپنے گھر، دفاتر ، دکانیں گرا کر اسٹیشنز بنا لئے جس کی واحد وجہ بے حساب منافع ہے۔ اسوقت کسی بھی مگرمچھ پر ہاتھ نہ ڈالنے کیوجہ یہ سامنے آئی کہ کئی ایک مالکان کا تعلق ارکان پارلیمنٹ سے ہے۔ اسی برتے پر سی این جی مالکان نے قیمتوں میں اضافے تک گیس فروخت نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ جب تک سپریم کورٹ ایکشن نہیں لیتی ریلیف نہیں ملے گا ۔