جوں جوں صدارتی انتخابات قریب آتے جارہے ہیں مسلمانوں اور اسلام پر تنقید کے نئے نئے طریقے دیکھنے کو مل رہے ہیں۔مسلمانوں اور اسلام کو خوف کی علامت کے طور پرپیش کرنے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔حال ہی میں فرانس کی قوم پرست انتہا پسند جماعت نیشنل فرنٹ کی سربراہ میرین لوپین نے ایک پبلک میٹنگ خطاب کے دوران یہ کہہ کر سب کو حیران کردیا کہ پیرس ریجن میں صرف حلال گوشت ملتا ہے جتنے بھی ذبح خانے ہیں وہ تمام جانوروںکو حلال کرتے ہیں اورگوشت مارکیٹ میں بھیج دیتے ہیں۔ان کا یہ موقف ہے کہ غیر مسلموں کو بھی انکی مرضی کے بغیر حلال گوشت دیا جارہا ہے ،اسی لئے انہوں نے حلال گوشت سپلائر کے خلاف مقدمہ درج کروایا ہے ۔ اس اعلان کا مقصد عام لوگوں کو مسلمانوں کے اثر ورسوخ سے خوفزدہ کرنا تھا۔اس بارے میں وزرات ِایگریکلچر کا کہنا ہے کہ پیرس ریجن میں چارذبح خانے حلال طریقے سے گوشت مہیا کررہے ہیںجبکہ ایک ذبح خانہ صرف سور کے گوشت کیلئے مختص ہے۔سن دوہزار کی وزارت داخلہ اور منسٹری آف ایگری کلچر کی ایک رپورٹ کے مطابق پیرس میں اسی فیصد گائے،بیس فیصد بھیڑ،بکریاں اور مرغیاں اسلامی طریقے ذبح کی جاتی ہیں۔
کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ گوشت کے حوالے سے اسکینڈل بنانے کی کوشش ووٹروں کو خوفردہ کرنے کی کوشش ہے حالانکہ یہ صرف کاروباری ضرورت کی بات ہے کیونکہ جو جانور حلال طریقے سے ذبح ہوئے ہوتے ہیں انکی فروخت آسانی سے ہوجاتی ہے ۔حلال کئے گئے بڑے جانوروں کاآگے کا حصہ فرانسیسی لوگوں کے استعمال میں آتا ہے جبکہ پیچھے کا حصہ مسلمانوں کے استعمال میں چلا جاتا ہے اگر ذبح خانے والے جانوروں کو حلال طریقے سے ذبح نہ کریں تو پھر عام لوگوں کو گوشت مہنگا ملے گا اور ذبح خانے والوں کو آدھے سے زائد گوشت بھی ضائع کرنا پڑے گا ۔اس حوالے سے حکومت کا موقف ہے کہ فرانس بھر میں سیکڑوں ذبح خانے ہیں جو یورپی طرز سے جانور ذبح کرتے ہیں اس لئے یہ کہنا سراسر غلط ہے کہ لوگوں کو زبردستی حلال گوشت کھانے پر مجبور کیا جارہا ہے حالانکہ پیرس ریجن سے ملک کی ضرورت کا صرف چار فیصد گوشت آتا ہے۔
فرانسیسی قانون کے مطابق جانوروں کو کم سے کم تکلیف دیتے ہوئے کاہلاک یاذبح کیا جانا چاہیے۔یورپ میں جانور کے دماغ پر الیکٹرک گن سے شاک لگا کرہلاک کیا جاتا ہے۔فرانس میںمسلمانوں اور یہودیوں کو چھری سے ذبح کرنے کی اجازت دی گئی ہے جس پر جانور کے تحفظ کی تنظیمیں تنقید کرتی رہتی ہیںاس طریقے سے جانوروں کو تکلیف برداشت کرنی پڑتی ہے۔میرین لو پین دو ہزار دس میں بھیQuick کوئیک حلال فاسٹ فوڈ کے خلاف عدالت میں جا چکی ہیں جہاں انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔سابق وزیر راما یاد کا کہنا ہے کہ میں یقینا حلال کھانے کیلئے اپنے علاقے کے حلال کوئیک فاسٹ فوڈ میں جاتی ہوں ۔حلال گوشت جیسی بنیادی ضرورت کی چیز پرسیاست کرنا اور اسکینڈل بنانا بہت گھٹیا حرکت ہے۔چونکہ اب الیکشن قریب ہے اس لئے حلال گوشت کا نیا شوشہ چھوڑدیا ہے۔
فرانس سے حلال چکن سعودی عرب کو کئی سالوں سے مہیا کیا جارہا ہے،کچھ عرصہ قبل حلال گوشت کے حوالے سے سامنے آنیوالی ایک تفصیلی ٹی وی رپورٹ میں یہ بتایا گیا کہ جو مرغیاں حلال کرکے بیچی جاتی ہیں وہ حقیقت میں حلال نہیں ہوتیں بلکہ انہیں غیر اسلامی طریقے سے ہلاک کرکے بیچا جاتا ہے۔
certificat-1 Doux
فرانس میں Doux اور Afkai حلال چکن سپلائی کرنیوالی دو بڑی کمپنیاں ہیں جن کے بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ مختلف ٹی وی چینلز پر نشر ہوئی ۔ٹی رپورٹ میں تحقیق کرنے والے مسلمان Rashid Bekhal کا کہنا تھا کہ فرانس میں حلال فوڈ کی مارکیٹ چھ ارب یورو سالانہ ہے اسی لئے اس میں فراڈ کی بڑی گنجائش ہے۔اِس وقت چالیس کے قریب کمپنیاں حلال فوڈ فروخت کررہی ہیں لیکن ان میں سے صرف تین کمپنیاں حقیقی معنوں میں حلال سپلائی کررہی ہیں باقی سب حلال کا اسٹکر لگا کر فراڈ کررہی ہیں۔انکا کہنا ہے کہ Douxنامی کمپنی حلال چکن کی سب سے بڑی کمپنی سمجھی جاتی ہے لیکن یہ کمپنی مرغیوں کوپہلے بجلی کا جھٹکادیتی ہے اور پھر ایک کٹر مرغی کا سر کاٹ کر الگ کرتا ہے ۔ جبکہ اسلامی طریقے سے جانوروں کو بے ہوش کرنے اور جھٹکے سے سر الگ کرنیکی اجازت نہیں ہے۔یہ کمپنی تمام مرغیاں اسی طریقے سے ہلاک کرتی ہے یعنی کہ نہ کوئی تکبیر پڑھنے والا ہے اور نہ ہی کوئی چھری چلانے والا ہے۔ تمام مرغیاں یورپی طریقے سے کاٹی جاتی ہیں اور ان میں سے کچھ پر حلال کا اسٹکرلگادیا جاتا ہے جو مسلمانوں کی دکانوں پر سپلائی کرنے کے علاوہ سعودی عرب سے سمیت کئی مسلم ممالک کو ایکسپورٹ کردی جاتی ہیں۔
یورپ میں doux کمپنی حلال مرغیوں کی پروڈکشن اور سپلائی کے حوالے سے سب سے بڑا گروپ ہے ۔
رپورٹ میں دکھایا گیا کہ کمپنی میں کام کرنے والا مسلمان ملازم یہ کہہ رہا ہے کہ یہ مرغیاں حلال نہیں ہوتیں ،لیکن حلال اسٹکر لگا کر مسلمانوں کو فروخت کی جارہی ہیں۔اس کمپنی کے پاس حلال ذبح خانے کا اسلامی سرٹیفکیٹ ہے جو برازیل سے جاری ہوا ہے۔جس مسلم تنظیم نے یہ سرٹیفکیٹ جاری کیا ہے یہ ایک ڈمی تنظیم ہے جو تھوڑے سے پیسے کی خاطر انٹر نیٹ پر سرٹیفکیٹ جاری کردیتی ہے۔
حلا ل سرٹیفکیٹ برازیل کی ویب سائٹ سے پچاس یورو میں خریدا جاسکتا ہے،برازیل میں بیٹھ کر حلا ل سرٹیفکیٹ دینے والی تنظیم Cdial کا ڈائر یکٹرعلی احمد سیفی اگر چہ مسلمان ہے لیکن اسے وہاں سے بیٹھ کر کیسے پتہ چلتا ہے کہ کونسی کمپنی حلال طریقے سے ذبح کررہی ہے۔صرف پیسے کمانے کی غرض سے سرٹیفکیٹ دیا جاتا ہے۔جو سرٹیفکیٹ یورپی اسلامی تنظیمیں جاری کرتی ہیں انکا کوئی بھی انسپکٹر ذبح خانوں میں موجود نہیں ہوتا ۔اسی لئے یورپ میں جو گوشت فروخت ہورہا ہے اس کے بارے میں حلال ہونے کے بارے میںبہت سے شکوک پائے جاتے ہیں۔
فرانس کے پرائیویٹ ٹی وی چینل CANAL+ کی اسپیشل انویسٹی گیشن رپورٹ کے مطابق فرانس میں مہیا کیا جانے والا گوشت ساٹھ فیصد کے قریب حلال نہیں ہوتا ۔فتح کموش نامی مسلمان شخص نے عوام کو مطلع کرنے کا کام جاری رکھاہواہے لیکن اسے قتل کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔فتح کموش کی ویب سائٹ al-kanz.org حلال فوڈ کے بارے میں بڑی معلومات فراہم کرتی ہے۔اسی شخص کی کوشش سے Casino جیسے بڑے اسٹور نے تمام حلال پراڈکٹس کو اپنے اسٹور سے نکال دیا کیونکہ انہیں یقین ہوگیا کہ یہ سب حرام ہے جو حلال کرکے سپلائی کیا جارہا ہے۔یہ اسٹور بھیdouxاورherta نامی کمپنیوں سے مرغیوں کا گوشت منگوایا کرتے تھے جس میں سُو ر کے گوشت کے نشانات پائے گئے تھے۔اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ یورپ کیلئے عالمی منڈی میں حلال پراکٹس کی ساڑھے چار سو ارب یورو کی برآمدات کی گنجائش ہے ۔
رپورٹ میں فرانس کی ایک خفیہ ایجنسی کا ملازم برنارڈ گودار بتا رہاتھا کہ حلال مرغیاں بیچنے والوں کو بخوبی علم ہے کہ مرغیاں حلال نہیں ہیں۔ انکا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ کسی کے لئے ممکن نہیں ہے کہ ایک ایک مرغی کو ہاتھ سے تکبیر پڑھ کے حلال کرے، اس لئے مرغیاں یورپی طریقے سے سر کاٹ کر مارکیٹ میں بھیجی جاتی ہیں صرف مسلمانوں کی تسلی کیلئے ان پر حلال کا اسٹکر لگادیا جاتا ہے۔یہ فراڈ ہے اور دوسروں کے جذبات سے کھیلنے کے مترادف ہے یہ جرم سرے عام کیا جارہا ہے لیکن کون پروا کرتا ہے ۔بیلجیم سے تعلق رکھنی والی ایک مسلم تنظیم کے سربراہ کریم جینارق کا کہنا ہے کہ اگرمیں حلال کے معاملے میں نرمی سے کام لوں توبھی میں یہ کہوں گا کہ صرف پانچ فیصد مرغیاںحلال ہوتی ہیں۔کریم جینا رق کا مذیدیہ کہنا ہے کہ آج تک جتنے بھی گوشت لیبارٹریز میں بھیجے گئے ان سب میں سُور کے گوشت کے نشانات پائے گئے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک ہی مشین سے حلال اور حرام جانور کاٹے جاتے ہیں۔بیلجیم میں بھی یہ قانون ہے کہ جانور کو تکلیف نہ ہواس لئے جانور کو ذبح کرنے سے قبل الیکٹرک شاک لگانا ضروری قرار دیا گیا ہے جسے اسلامی نکتہ نظر میں حرام قرار دیا گیا ہے۔
Marine Le Pen switched
فرانس میں حالیہ حلال گوشت کے حوالے سے جو اسکینڈل قوم پرست جماعت نیشنل فرنٹ کی سربراہ کی طرف سے اچھالا گیا ہے اس کی بنیاد بھی ایک ٹی وی رپورٹ ہے ۔ذبح خانوں پر رپورٹ سرکاری ٹی وی FRANCE2 پرگذشتہ دنوں چلائی گئی جس میں دکھایا گیا کہ پیرس ریجن کے پانچ میں سے چار ذبح خانوں میں جانور حلال طریقے سے ذبح کئے جاتے ہیں۔ اگر کوئی فرانسیسی شہری چاہے بھی تو اسے یورپی طریقے سے گوشت ذبح کرکے نہیں دیا جاتا۔ذبح خانوں کے مالکان کا کہنا ہے کہ اگر ہم جانوروں حلال نہ کریں تو پھر مسلمان اور یہودی خریدار ہم سے گوشت نہیں خریدتے ۔بلکہ مسلمان اور یہودی گوشت دوسرے ممالک سے منگواتے ہیں جس سے ہمیں نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
کیٹل فارمر کی تنظیم کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ پیرس ریجن میں عام شہریوں کے پاس یہ چوائس نہیں ہے کہ وہ حلال نہ کھائیں ۔ہم چاہتے ہیں کہ جانوروں کو مذہبی طریقے کے ساتھ ساتھ یورپی انداز سے بھی ذبح کرنے کا انتظام پیرس ریجن میں ممکن بنایا جائے۔ قوم پرست جماعت کی طرف سے حلال گوشت کا اسکینڈل سامنے لانے کا مقصد سراسر سیاسی ہے حالانکہ انہیں بخوبی علم ہے کہ ملک بھر کے سیکڑوں ذبح خانوں میں سے صرف چار ذبح خانوں میںحلال گوشت کا انتظام کیا گیا ہے۔باقی فرانس بھر سے جو گوشت سب کو سپلائی کیا جارہا ہے وہ تو حلال نہیں ہے۔ فرانس میں گوشت کی ہول سیل مارکیٹ میں تین لاکھ ٹن سالانہ گوشت فروخت کیا جاتا ہے جسے میں دس فیصد حصہ حلال بھی بتایا جاتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے اسے کنٹرول کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔
halal food nantes
فرانس میں ہول سیل مارکیٹ کو رنجس کہا جاتا ہے ،جہاں سے اسی فیصد گوشت آتا ہے۔اس ہول سیل مارکیٹ کے کولڈ اسٹوریج میں ہزاروں ذبح شدہ جانوروں میں حلال گوشت کو ڈھونڈا بھی مشکل کام ہوتا ہے۔گوشت پر حلال کی مہر دیکھنے میں بھی مشکل پیش آتی ہے،بعض اوقات تو حلال کی مہرنہیں ہوتی بلکہ صرف بل پرحلال گوشت لکھ دیا جاتا ہے۔ٹی وی رپورٹ میں یہ دکھایا گیا ہے کہ ہول سیل مارکیٹ میں ایک آڑھتی یہ کہہ رہا تھا کہ ہم بل پر حلال لکھ دیتے ہیںیوں سار اگوشت فروخت ہوجاتا ہے۔ حلال گوشت کی پریشانی ایک طرف ہے جبکہ دوسری طرف بچوں کے استعمال کی سب سے اہم چیز ٹافیوں میں سو فیصدسُور کی چربی استعمال ہوتی ہے کیونکہ سُور کی چربی دوسرے جانوروں کی چربی سے بہت سستی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے مسلمان بچوں کو عام بازاری ٹافیاں نہیں دیتے بلکہ اسلامی ممالک سے منگوائی گئی ٹافیاں دیتے ہیں۔اسپین کی ایک کمپنی حلال ٹافیاں اسپلائی کرتی ہے جسکے بارے میں تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ وہ سُور کی چربی سے بنی ٹافیوں پر حلال لکھ کرفروخت کررہی ہے۔
یورپ میں کسی کو یہ شک نہیں ہونا چاہیے کہ ٹافیوں اور میک اپ پراڈکٹس میں سو فیصد سُور کی چربی استعمال ہوتی ہے۔
ایک الجیرین نژاد فرانسیسی مسلمان نے حال ہی میں ایک بڑی کتاب حلال فوڈ اور حلال گوشت کے حوالے سے لکھی ہے جس میں ان کا دعویٰ ہے کہ نوے فیصد حلال گوشت حقیقت میں غیر اسلامی طریقے سے ملتے جلتے طریقے سے ذبح کیا جاتاہے ۔ انکا کہنا ہے کہ یورپ بھر میں ذبح کرتے وقت ایک لمبی چین پر مرغی کوچونچ سے لٹکادیا جاتاہے پھر جب یہ مرغی کٹریعنی کہ چُھری کے سامنے پہنچتی ہے تو آڈیو ٹیپ سے تکبیر کی آواز آتی ہے یوں چکن کو حلال کیا جاتاہے۔ انکا یہ موقف ہے کہ جب چکن کو ذبح کیا جاتاہے تو اس وقت کوئی مسلمان تکبر پڑھنے کیلئے وہاں کھڑا ہونانہیں ہوتا یہ مکینکل ذبح کا طریقہ اسلامی نہیں ہے۔اس لئے وہ ایسے گوشت کو حلال نہیں گنتے ،شائد یہی وجہ ہے کہ وہ یورپ میں بکنے والے چکن کو نوے فیصد کو مکروح یا حرام قرار دیتے ہیں۔انکا یہ بھی کہنا ہے کہ آڈیو ٹیپ سے تکبیر پڑھنے کا انتظام بھی صرف تیس فیصد ذبح خانوں میں ہے باقی تمام ذبح خانے یورپی طریقے سے مرغیوں کو ہلاک کرکے حلال کا اسٹکر لگا کر گوشت مارکیٹ میں سپلائی کردیتے ہیں۔
پیرس ریجن میں ِSARVOI اورEnzaville کے ذبح خانوں میں زندہ جانور اور مرغیاں لیکر اپنے سامنے ذبح کروانے کا انتظام موجود ہے۔پیرس ریجن میں بسنے والے ہزاروں مسلمان روزانہ ان ذبح خانوں سے بیس اضافی قیمت ادا کرکے حلال گوشت بنوا کر لاتے ہیں لیکن ان خریداروں کی تعداد مسلمانوں کی آبادی کا صرف دس بارہ فیصدکے قریب بنتی ہے۔
France Quick Halal burger
یورپی ممالک میں فرانس وہ ملک ہے جہاں مسلمانوں کی تعداد ایک کروڑ کے قریب ہے۔جب سے فرانس میں میک ڈونلڈ کے مقابلے میں Quick نے حلال گوشت استعمال کیا ہے اس فاسٹ فوڈ پر مسلمان گاہکوں کی لائن ہی ختم نہیں ہوتی ۔اس فاسٹ فوڈ کی سیل میں چار گنا اضافہ ہوچکا ہے۔ کوئیک فاسٹ فوڈ کے منافع کو دیکھتے ہوئے تمام بڑے اسٹور حلال اشیا ء بیچنے لگے ہیں ۔عوامی ضرورت کو دیکھتے ہوئے ہر اسٹور میں حلال گوشت،حلا ل ٹافیاں،حلال بیکری اور حلال میک اپ کا سامان بھی فروخت ہورہا ہے۔فرانس بھر میں چکن شاپ،چکن کارنر اور چکن سپاٹ کے نا م سے بہت سے حلال فاسٹ فوڈ کھلے ہوئے ہیں جنکی اکثریت کے مالک پاکستانی ہیں لیکن ان فاسٹ فوڈز کوگوشت سپلائی کرنے والی کمپنی سکھوں کی ہے ۔ یہاں کون اس بات کی گارنٹی کرے گا کہ جوگوشت مہیا کیا جارہا ہے وہ حلال ہے۔
حلال اور حرام گوشت کے حوالے سے ایک اہم بات یہ ہے کہ حلال گوشت عام گوشت سے بیس سے پچیس فیصد مہنگا فروخت ہوتا ہے اسی لئے اس میں فراڈ کی گنجائش بہت زیادہ ہے۔حلال فوڈ کے بارے میں بھی بہت سے شبہات پائے جاتے ہیں کیونکہ جتنی بھی کمپنیاں حلال فوڈسپلائی کرتی ہیںوہ زیادہ تر کام یورپی طرز کے گوشت کی اسپلائی کا کرتی ہیں اسی لئے شکو ک شبہات پائے جاتے ہیں کہ وہ منافع کمانے کی خاطر عام گوشت کو حلال کا نام دیکر فروخت کرتے ہیں۔فرانس بھر میں ٹرکش سینڈوچ،ڈونرکباب اوربرگر کا بڑا رواج ہے انکے مالکا ن کی اکثریت کُرد نسل کے ترکوں کی ہے جنہیں حلال ،حرام اور اسلام سے زیادہ لگاؤ نہیں ہے صرف اپنے گاہکوں کو مطمئن کرنے کیلئے شاپس پر حلال سرٹیفکیٹ چپکائے ہوئے ہیں ۔حلال گوشت جو مخصوص جگہوں سے فروخت ہوتا ہے وہ عام گوشت سے بیس فیصد مہنگا ہوتا ہے ،اسی لئے دکاندار بچت کی خاطر حلال کا اسٹکر لگا کر مسلمانوں کو دھوکا دیتے ہیں۔حلال ریسٹورنٹس کی اکثریت شراب بھی فروخت کرتی ہے ان سے حلال گوشت کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔
Halal butchery and poultry shelves in a supermarket
فرانس میں مسلمانوں کی دوسرے یورپی ممالک سے زیادہ تعداد آباد ہے اور یہاں دوسرے ممالک کی نسبتاً حلال گوشت کی حالت قدرے بہتر ہے لیکن اس کے باوجود یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ فرانس اور یورپ میں جو گوشت حلال کرکے فروخت کیا جاتا ہے اس میں سے صرف ایک چوتھائی حقیقت میں حلال ہوتا ہے باقی سب حرام ہوتا ہے ۔ان حقائق کے باوجودقوم پرست جماعت کی طرف سے حلال گوشت کے بارے میں اسکینڈل بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔پیرس ریجن کے چار ذبح خانوں کی طرف سے حلال گوشت مہیاکرنے کو یہ کہنا کہ فرانس میں صرف حلال گوشت ملتا ہے سراسر غلط پروپیگنڈہ ہے۔جو تھوڑا بہت حلال گوشت پیرس کی مسجد کے زیرنگرانیAVS کے نام سے فروخت ہورہا ہے اس حلال گوشت پر پابندی لگوانے کیلئے ایک طبقہ متحرک ہے جس کا خیال ہے کہ اگر یورپ میںاسکارف پر پابندی،نقاب اور برقع پر پابندی کے بعد حلال گوشت پربھی پابندی لگا دی جائے تو بہت سے مسلمان یورپ چھوڑنے کا سوچیں گے یعنی کہ مسلمانوں کو یورپ اور اسلامی تعلیمات میں سے ایک کا انتخاب کرنا پڑے گا،اِن لوگوں کا خیال ہے کہ مسلمان حلال کھانے پر سودابازی نہیں کریں گے اور یورپ چھوڑنے کا سوچین گے ۔