پیرس (منظورجنجوعہ،خبرنگار) فرانس کے نئے منتخب صدر نے سرکاری اخراجات میں بچت اسکیم کا اعلان کرتے ہوئے اپنی ،وزیر اعظم اور وزراء کی تنخواہوں میں تیس فیصد کٹوتی کا اعلان کردیا۔سابق صدر سرکوزی نے پانچ سال قبل حکومت سنبھالنے کے بعد اپنی اور کابینہ کی تنخواہوں میں ایک سو ستر فیصد اضافہ کیا تھا جبکہ موجودہ صدر اولاند نے تیس فیصد کمی کرکے ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے اپنی بچت اسکیم کا آغاز اپنے گھر سے کردیا ہے۔
صدر فرانسوا اولاند کی طرف سے اعلان کردہ بچت اسکیم سے قبل فرانس میں صدر اور وزیر اعظم کی تنخواہ 21300 یورو تھی جو اب 14910یورو ہوگئی ہے،جبکہ وزرا کی ماہانہ تنخواہ 14200 یورو تھی جو اب کم ہوکر9940 یورو ہوگئی ہے۔جرمنی میں کابینہ کے ممبران کی تنخواہ 17500 یورو ماہانہ ہے جبکہ برطانیہ میں وزراء کی تنخواہ چودہ ہزار یورو ماہانہ ہے۔فرانس کی سابقہ کابینہ کی مجموعی تنخواہ تین لاکھ پچتہرہزار سات سو چالیس یورو ماہانہ تھی جبکہ موجودہ کابینہ کی مجموعی تنخواہ دو لاکھ اٹھاسی ہزار دو سو ساٹھ یورو بنتی ہے۔ یوں نئی حکومت نے آتے ہی کابینہ کی تنخواہ کی مد میں اٹھاسی ہزار یورو ماہانہ کی بچت کا آغاز کیا ہے۔
وزیراعظم جاں مارک ایرو نے اپنے پہلے ٹی وی انٹرویو میں اعلان کیا ہے کہ صدر اولاند نے وزراء کو ہدایت کی ہے کہ کو ئی وزیر کسی پرائیویٹ دعوت میں نہ جائے،کسی سے ایک سو پچاس یورو سے مہنگا تحفہ وصول نہ کیا جائے۔نئی حکومت کی تنخواہوںمیں کٹوتی کی پالیسی پر سابق صدر سرکوز ی کی جماعت یوایم پی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ سب نمائشی اور دکھا وا ہے کیونکہ ہمار ی پہلی کابینہ کی تعداد سترہ تھی جبکہ موجودہ حکومت کی پہلی کابینہ چونتیس وزرا پر مشتمل ہے تو پھر بچت کہاں سے ہوئی ۔