ہمارے نظام کائنات میں موجود جانور بالخصوص اپنی جسمانی ساخت کی وجہ سے ہماری توجہ اپنی طرف مبذول کرواتے ہیں۔ چیتا ایک مکمل ہڈیوں اور بافتوں کے نظام کا مالک ہے تاکہ سبک روی سے دوڑ سکے، چیل کے پاس دنیا کا بہترینAerodynamic systemہے، ڈولفن کے پاس خاص طور پر تخلیق کیا گیا جسم اور جلد ہے تاکہ آرام سے پانی میں تیر سکے۔ جانوروں میں موجود یہ بے عیب منصوبہ بندی اس بات کی عکاس ہے کہ جانداروں کی ہر قسم اللہ تعالیٰ کی تخلیق کردہ ہے۔لیکن ایک قابلِ غور بات ہے کہ صرف مکمل جسم کا مالک ہونا ہی کافی نہیں، جانور کے لئے یہ علم بھی ضروری ہے کہ اس کامل جسم کو استعمال میں کیسے لایا جائے۔ایک پرندے کے پر صرف اسی وقت کار آمد ہوتے ہیں جب وہ اڑان کے آغاز، بلند پروازاورزمین پر اترنے کے تمام کام کامیابی سے سرانجام دینے میں معاون ثابت ہوں۔
جب ہم اس دنیا کا مشاھدہ کرتے ہیں تو ہم ایک دلچسپ حقیقت سے روشناس ہوتے ہیں۔ایک جاندار ہمیشہ اپنے ماحول کی مناسبت سے زندگی بسر کرتا ہے، اور اسکا یہ رویہ اسکی پیدائش کے لمحے کے ساتھ ہی آغاز ہو جاتا ہے۔ بارہ سنگھے کے بچے کو اپنی پیدائش کے محض آدھے گھنٹے کے اندرکھڑا ہونا اور بھاگنا آجاتا ہے۔ کچھوے کے بچے جن کو انکی ماں ریت کے اندر دبا دیتی ہے ، جانتے ہیں کہ ا ن کو انڈے کا خول توڑ کر سطح تک آنا ہے۔وہ اس بات سے بھی واقف ہیں کہ انڈے کے خول کو توڑتے ہی انہیں فوراً سمندر تک بھی پہنچنا ہے۔یہ سب باتیں تو یہ تاثر دیتی ہیں کے جاندار اس دنیا میں مکمل تربیت لے کر آتے ہیں۔
ایک اور مثال میں ہم دیکھتے ہیں کہ مکڑی اپنا جال اپنے جسم سے نکلے ہوئے تار سے خود تیار کرتی ہے۔ مکڑی کا جال حیرت انگیز طور پر یکساں موٹائی کے اسٹیل کے تار سے پانچ گنا زیادہ مضبوط ہوتا ہے،حتیٰ کہ تیز رفتار بڑی مکھیاں بھی جال میں پھنس کر خود کو آزاد نہیں کرواسکتیں۔
بلیک وڈو (Black Widow) مکڑی کے جالے میں چپکنے والے گچھے ہوتے ہیں۔شکار کے لئے اس پھندے میں آکر خود کو آزاد کروانا ناممکن ہے ۔مکڑی کا جالا،غیر معمولی حد تک مضبوط، لچکداراور چپکنے والا ہوتا ہے۔محض ایک پھندہ ہونے سے بڑھ کر اہم بات یہ ہے کے یہ جال مکڑی کا اپنے ہی جسم کاایک حصہ ہے۔مکڑی جال میں پھنسنے والے شکار کی وجہ سے پیدا ہونے والا ہلکا سا ارتعاش بھی محسوس کر لیتی ہے اور اسے کسی تاخیر کے بغیر قابو کر لیتی ہے۔
مکڑی یہ جال اپنے جسم کے پچھلے چوتھائی حصے سے تیار کرتی ہے۔ ایک خاص قسم کے عضو سے تیار کئے گئے اس جال کومکڑی اپنی ٹانگوں سے کھینچتی ہے۔جال کی سطح پر موجود گچھے بوقت ضرورت کھل جاتے ہیں اور جال کھل کر کشادہ ہو جاتا ہے۔
بلاشبہ خدا کے عطا کئے ہوے وجدان کی بدولت ہی مکڑی اس قابل ہوتی ہے کہ ایک تعمیری عجوبہ تخلیق کر سکے۔
قدرت نے ایسے اورجانور بھی تخلیق کئے ہیں جو مکڑی کی طرح حیرت انگیز گھر تعمیر کر سکتے ہیں، شہد کی مکھیاں جو شش جہت چھتے تیار کر سکتی ہیں، اود بلاؤ کے تعمیر شدہ بند جو انجینیرنگ کے عمدہ حساب کتاب کے عین مطابق ہوتے ہیں۔دیمک کے اندھے کیڑے جو کئی منزلہ عمارت تیار کر لیتے ہیں، بننے والے پرندے، کاغذی بھڑ(Paper wasp) جو کاغذوں سے عمارتیں بناتے ہیں، یہ اور اس طرح کی دوسرے کئی جاندارانہی مہارتوں کے ذریعے خدا کے ودیعت کردہ جوہروں سے پردہ اٹھاتے ہیں ۔ ان میں سے ہر ایک خدا کے ہی احکام بجا لاتا ہے۔ ’’کوئی زمین پر چلنے والا ایسا نہیں جسکی پیشانی اسکے قبضے میں نہ ہو‘‘۔( سورۃ ھود۔ 56)