غزہ(جیوڈیسک)غزہ پر اسرائیلی حملوں میں بچوں اور عورتوں سمیت 30 افراد شہید ہو گئے۔ حماس نے تمام جماعتوں سے اسرائیل کیخلاف مشترکہ حکمت عملی بنانے کی اپیل کر دی۔
تین دن سے جاری غزہ میں اسرائیلی حملوں میں اب تک بچوں اور عورتوں سمیت درجنوں افراد شہید ہو چکے ہیں۔ اسرائیل فوجی حکام کے مطابق علاقے میں سیکڑوں فضائی حملے کے جا چکے ہیں جبکہ غزہ کی جانب سے بھی 300 سے زائد راکٹ فائر کئے گئے تاہم ان میں سے بیشتر میزائل ڈیفنس سسٹم نے ہوا میں ہی تباہ کر دیئے۔ علاقے کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے تاہم طبی سہولیات اور ادویات کی کمی کے باعث زخمی افراد کی جان بچانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ حماس کے ترجمان سمیع ابو زہری کا کہنا ہے کہ حماس تمام جماعتوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔ اسرائیل کیخلاف مشترکہ حکمت عملی طے کی جا رہی ہے۔ اقوا م متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے ماس کو موجودہ حملے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی اور فلسطینی عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے حماس راکٹ حملے بند کرے۔ دوسری جانب مصر نے اسرائیل سے عارضی جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا، تاہم حملے دوبارہ شروع ہو گئے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ راکٹ حملے نہ روکنے کی وجہ سے اسرائیل نے دوباری حملے کئے۔ غزہ میں 2008 میں ہونے والی اسرائیلی حملے کے بعد موجود حملہ سب سے بڑا آپریشن ہے۔ 2008 میں اسرائیلی حملے میں 1400 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے تھے۔