وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈ نہ ملنے کے باعث تھر کول کا پائلٹ پروجیکٹ مزید تاخیر کا شکار ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزارت خزانہ نے تھر کول پائلٹ پروجیکٹ کو فنڈز دینے سے معذوری کااظہار کرتے ہوئے سندھ حکومت کو پروجیکٹ کے لیے نجی سرمایہ کاروں سے رابطہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
اس سے پہلے وفاقی حکومت دوہزاردس میں سو میگا واٹ منصوبے کے لیے آٹھ ارب نوے کروڑ روپے کی منظو ری دے چکی ہے۔ گزشتہ ہفتے حفیظ شیخ، ڈاکٹر عاصم اور ڈاکٹر ثمر مبارک کے درمیان ملاقات میں منصوبے پر کوئی پیش رفت نہ ہو سکی اور تھر انرجی کول کو ایک وفاقی وزیر کے ذریعے پیغام دیا گیا کہ فنڈز کیلئے رقم موجود نہیں ہے۔
ڈاکٹر ثمر مبارک نے تھر کول منصوبے کے تحت تیئس سال بعد پہلی مرتبہ گیس بنائی تھی۔ ذرائع کے مطابق اکیس دسمبر کو کوئلے سے گیس بنانے کے کامیاب تجربے کے بعد تاحال کسی اعلی وفاقی عہدیدار نے اس منصوبے کا دورہ تک نہیں کیا ہے۔