لاہور(جیوڈیسک)چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ صدر کو فوجداری مقدمات میں سزا دینا ریاست کو سزا دینے کے مترادف ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس اور اٹارنی جنرل میں سخت جملوں کا بھی تبادلہ ہوا۔
لاہور ہائیکورٹ میں صدر کے دو عہدوں سے متعلق توہین عدالت کیس کی سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں لارجر بنچ نے کی۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان بھی عدالت میں موجود تھے۔ سماعت کے آغاز میں درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ صدر کا عہدہ رسمی ہے اختیارات پارلیمنٹ کے پاس ہوتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ فوجداری مقدمات میں صدر کو استثنا حاصل ہے۔صدر کو فوجداری مقدمات میں سزا دینا ریاست کو سزا دینے کے مترادف ہے ۔جسٹس منصور شاہ نے کہا کہ ہمیشہ تیسری قوت یا آمر نے آئین کو نقصان پہنچایا۔
اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین صدر کی سیاسی سرگرمیوں پر قدغن نہیں لگاتا۔آصف زرداری منتخب صدر پاکستان ہیں ۔آپ جیسے ججوں کو ان درخواست گزاروں نے کالا باغ ڈیم کیس میں بھی گمراہ کیا جس پر چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو جھاڑ پلا دی اور کہا کہ آپ عدالت کو ذاتی حیثیت میں تنقید کا نشانہ نہ بنائیں۔ کالا باغ ڈیم پر کوئی اعتراض ہے تو اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کریں آئندہ عدالت کے سامنے گفتگو کرتے ہوئے محتاط رہیں۔