فی الوقت اسلام آباد میں بھارت اور پاکستان کے درمیان خارجہ سطحی بات چیت جاری ہے
بھارت میں رنگ گورہ کرنے والی مقبول ترینفیئر اینڈ لولی کریم اور پیراشوٹ نامی ناریل کا تیل گوری جلد اور لمبے بالوں کی چاہت رکھنے والوں کے کام برسوں سے آ رہی ہیں لیکن ان کا استعمال بھارت اور پاکستان کے درمیان سفارتی رشتوں میں بھی نھار اور مضبوطی لا سکتا ہے۔
پاکستان میں فیئر اینڈ لولی کریم، ڈابر واٹیا تیل، زعفرانی زردے نے سرحدوں کی بندشوں کو توڑ کر عام پاکستانی کے دلوں اور گھروں میں جگہ بنالی ہے۔
پاکستان کے کراچی شہر میں کرانے کی ایک بڑی دکان چلانے والے ایک دوکاندار نے نام نہ بتانے کی شرط پر ٹیلی فون پر بتایا کہ وہ اپنی دکان میں ان تمام چیزوں کو خوب فروخت کرتے ہیں اور ان مصنوعات کو دوگنے سے بھی زیادہ قیمت پر فروخت کرتے ہیں۔
وہ قیمتوں کا حساب سمجھاتے ہوئے کہتے ہیں، سب سے پہلے تو جو تاجر مال بھارت سے لاتے ہیں وہ اپنا فائدہ لیتے ہیں، پھر ہول سیلر اپنا منافع جوڑتا ہے اس کے بعد ریٹیلر اپنا منافع لیتا ہے۔ کل ملا کر دام دگنے سے بھی زیادہ ہو جاتے ہیں۔
بھارت میں صنعت و کاروبار سے متعلق تنظیم ایسوچیم کہنا ہے کہ کاغذ پر بھارت پاکستان کے درمیان ہربرس تقریبا پندرہ ہزار کروڑ بھارتی روپے کا کاروبار ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ فی الوقت بھارت اور پاکستان کے خارجہ سیکرٹری اسلام آباد میں بات چیت کر رہے ہیں۔ بھارت اور پاکستان کے کامرس سیکریٹریوں کی بات چیت بھی جلد متوقع ہے۔
پاکستان کے صنعت کاروں کی بڑی تنظیم ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر شیخ شکیل احمد ڈھیگرا کا کہنا ہے جو کاروبار بھارت کیے بندرگاہوں سے براہ راست ہوتا ہے اس کی قیمت اتنی ہے جتنی ایسوچیم نے بتائی ہے لیکن حقیقت میں یہ کاروبار بیس اور ستائیس ہزار کروڑ بھارتی روپے کا ہے۔ جو ہندوستانی مال ہم دبئی اور سنگاپور سے درآمد کرتے ہیں وہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔
ایسوچیم کے مطابق بھی تیسرے ممالک کے راستے بھارت سے پاکستان جانے والے مال کے کاروبار کی قیمت پچیس سے تیس ہزار کروڑ روپے کا ہے۔
بھارت کافی پہلے ہی پاکستان کو تجارت کے لحاظ سیپسندیدہ ممالک کی فہرست میں رکھنے کے لیے اعلان کر چکا ہے۔
پاکستان بھی اس طرح کا اعلان کر چکا ہے لیکن اس بارے میں ابھی مزید قدم اٹھائے جانے کا انتظار ہے۔