جرمنی: برلن بیورو کے مطابق پی پی جرمنی کے سینئیر رہنما قیصرملک بھٹو خاندان کے شیدائیوں میں شمار ہوتے ہیں۔انہوں نے بھٹو صاحب کی سالگرہ کی مناسبت سے ایک مضمون اپنا انٹرنیشنل کو روانہ کیا ہے،جو پیش خدمت ہے:پاکستان کی تاریخ میں بھٹو خاندان ایک سیاسی مذہب اختیا ر کر گیا ہے ۔اگر کوئی اس کا انکار کرتا ہے تو اسکو گڑھی خدا بخش میںاس قبرستان کو ایک مرتبہ ضرور دیکھنا چاہئے، جس میں بھٹو خاندان کے شہید سوئے ہوئے ہیں۔پاکستان کی تاریخ میںبھٹو خاندان میں سے کسی کا یوم پیدائش ہو یا یوم شہادت، اس دن گھڑی خدابخش میں لوگوں کا ہجوم دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ شہید بھٹو ہو یا شہید بی بی، انکی محبت غریب عوام کے دلوں میںبسی ہوئی ہے۔اسکی ایک ہلکی سی جھلک بی بی شہید کے یوم شہادت پر گڑھی خدا بخش میں دیکھنے کو ملی۔اب قائد عوام کا یوم پیدائش آ گیا، اسکے بعد قائد عوام کا یوم شہادت چاراپریل کو آنے والا ہے۔یہ تمام دن سیاست میں مذہبی تہوار کا درجہ حاصل کر چکے ہیں ،بلکہ ان تہواروں پر بھٹوز کے چاہنے والے، ان کی پاکستان کے غریب عوام کے لئے کی جانے والی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرنے جاتے ہیں ۔جس میںہر آنے والے دن اضافہ ہو رہا ہے اور یہ انشااللہ ہوتا ہی رہے گا ۔قائد عوام جناب ذوالفقار علی بھٹو شہید کا یوم پیدائش پانچ جنوری ہے، جس کو پاکستان کے ساتھ ساتھ پوری دنیا میں انتہائی عقیدت احترام سے منایا جاتا ہے۔محب وطن پاکستانی اوربھٹو شہید کے کارکن اپنے اس عظیم لیڈر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، جس نے پاکستان ہی نہیں دنیا میں کئی ایسے کارنامے انجام دئے، جن کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔پاکستان کے عوام کی جس طرح انہوںنے خدمت کی، وہ بھی ایک نہ بھولنے والی تاریخ ہے ۔پاکستان میں پیدا ہونے والا ہر بچہ بھٹو شہید کا احسا ن مند رہے گا ۔انہوںنے جو اپنے عوام کے لئے کیا،وہ چاہے کسان ہو، مزدور ہو، طالب علم ہو، غریب عوام ہوںیاملک کے ادارے ہوں ،اسے کوئی نہیں بھول سکتا۔سب سے بڑھ کرانہوں نے پاکستان کے غریب عوام میں سیاسی شعور کو اجاگر کیا۔اس سے پہلے پاکستان میں ایک جاگیر دار یا زمین دار کا جو سلوک اسکے علاقہ میں رہنے والے غریب کے ساتھ ہوتا تھا، وہ اتنا گھٹیا اور توہین آمیز تھا کہ انسان اسکو بیان نہیں کرسکتا ۔مگر جس دن ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کے غریب عوام میں کھڑے ہو کر ان کے لئے آواز اٹھائی تو بڑے بڑے برج الٹا دئے اور گلی گلی کوچہ کوچہ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو نظر آنے لگا۔جس جگہ بھی قائد عوام کی آواز پہنچی، بن دیکھے ہر کوئی ان پر فدا ہوگیا اور دیکھتے ہی دیکھتے پاکستان کے کونہ کونہ میں ہر طرف جئے بھٹو کا نعرہ گونجنے لگا۔بھٹو شہید کو عوام میں صرف اس لئے پذیرائی ملی تھی کہ انہوں نے عوام کے مسائل کو سمجھا ،ان کو حل کرنے کا پروگرام دیااور بعد میں ان پر عمل بھی شروع کیا قائدعوام کو جس حالت میں پاکستان کی حکومت ملی،جسطرح انہوں نے پاکستان کے عوام کو ہمت اور حوصلہ دیا اورزندگی کے ہر شعبہ میں جو اصلاحات کیں، آج بھی اس پر غو رکیا جائے، تو ناممکن کو ممکن بنانا ذوالفقا رعلی بھٹو ہی کا کارنامہ تھا۔آپ کوئی شعبہ لے لیں مثلاً زراعت کا،توکسان کے لئے کیا کچھ نہ کیا گیا؟بے زمین ہاریوں کو زمین بھی دی گئی اور اسکو آباد کرنے کے لئے سہولتیں بھی۔ تعلیم کے میدان میںغریب کے بچوں کو مفت تعلیم ،طالبعلموںکو آمدورفت کے لئے سہولتیں اور ہر گائوں میں نئے اسکول بھی کھولے گئے، جہاں پر کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔مزدورکو فیکٹریوں میں ایسی سہولتیںملیں، ان کوحصہ دار تک بنایا گیا، جسکا اس سے پہلے کو ئی تصور تک نہیں کر سکتا تھا۔بے گھر مزدوروں کو مفت پانچ مرلہ کے پلاٹ تقسیم کئے گئے اوراس پر مکان بنانے کے لئے ان کو سہولتیں بھی فراہم کی گیئں۔دفاع کے معاملہ میں جس برق رفتاری سے ملک کے دولخت ہونے کے بعداسے اپنے پائوں پر کھڑا کیا گیا اور اسکے لئے جو کچھ بھٹو نے کیا، اسکو آج اسکے دشمن بھی تسلیم کرتے ہیں۔ پاکستان کو ایٹمی پاور بنانے کی جس طرح بنیاد رکھی، اسکو دیکھ کر ساری دنیا حیران رہ گئی ۔یہ وہ کام تھا جس کا پاکستان جیسا غریب ملک سوچ بھی نہیں سکتا تھا مگر ذوالفقا رعلی بھٹو نے اسکو بھی سچ کر دکھایا۔ اسلامی خدمات کو دیکھا جائے تو رشک آتا ہے اس لیڈر شپ پر ،جس نے پاکستان میں ایک ایسااسلامی آئین دیا جس پرپہلی مرتبہ پاکستان کی ساری سیاسی جماعتوں اورتمام صوبوں کی قیادت متفق تھی اوریہ کام پاکستان کی تاریخ میں ذوالفقار علی بھٹو کی پیپلز پارٹی نے سرانجام دیا۔چارڈکٹیٹروں کے بعد آج اسکی پارٹی نے اسی ١٩٧٣ کے آیئن کو،جس کی شکل ضیاء جیسے ڈکٹیٹروں نے بگاڑ دی تھی،دوبارہ اسکی اصلی حالت میں بحال کیا۔اسلام ہمارا دین ہے کے نعرہ پر عمل کرتے ہوئے مندرجہ ذیل اقدامات کئے:١۔اسی آئین میں اسلامی دفعات کے نفاز کی نگرانی کے لئے مذہبی امورکی وزارت کا قیام۔ ٢۔ملک کے ہر قانون کوقران و سنت کے موافق کرنے کے لئے اسلامی نظریاتی کونسل کا قیام۔ ٣۔اغلاط سے پاک قرآن پاک کی اشاعت کے لئے قانون کا سخت نفاذ۔ ٤۔میٹرک تک اسلامی تعلیمات کا مضمون لازمی۔ ٥۔لاہور میں دوسری اسلامی سربراہی کانفرنس کا قیامِ۔ ٦۔ختم نبوت پر ایمان رکھنا مسلمان ہونے کی لازمی شرط۔ ٧۔مساجد میں اماموں اورخطیبوں کو سرکاری ملازمت کا تحفظ۔٨۔جمعہ کی ہفتہ وار تعطیل کاآغاز۔ ٩۔فریضہ حج کی ادائیگی کے لئے ہر ایک کو جانے کی اجازت اور پہلی مرتبہ بسوں کے ذریعہ قافلوں کی روانگی۔١٠۔ عراق وایران کے مقدس مقامات کی زیارت کے لئے خصوصی اقدامات۔١١۔قادیانی مسئلہ کا حل۔١٢۔پہلی مرتبہ بین اقوامی سیرت کانفرنس کاانعقاد۔انکے علاوہ اوربھی بہت سے ایسے اقدام کئے گئے، جن سے پیپلز پارٹی اوراسکی قیادت کا اسلام کی خدمت کا جذبہ اجاگر ہوتا ہے۔ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کی سحر انگیزقیادت کا کرشمہ تھا کہ پاکستان کے ہر شہر اور ہر بستی میں اسکی محبت میںغریب عوام گرفتا ر ہو چکے تھے۔ ان کی آواز سننے کے لئے، ان کو دیکھنے کے لئے، بے چین رہتے تھے۔جوں ہی انکو علم ہوتا کہ آج قائد عوام فلاں جگہ خطاب فرمائیں گے تو لوگ دیوانہ وار اسطرف چل پڑتے۔ان کی تقریر سن کر لوگوں میں بجلی سی دوڑ جاتی اور ہرطرف ہر جگہ جہاں بھی قائد عوام کا خطاب ہوتا لاکھوں کی تعداد میں لوگ جمع ہوجاتے اور اپنے محبوب لیڈر کی باتیں سنتے اور جھوم اٹھتے۔ وہ دیوانہ وار انکے ہر لفظ کو غور سے سنتے اور اسکو آگے عوام میں پھیلادیتے کہ آج قائد نے یہ کہااور آج قائد نے وہ کہا۔آج اسکو ہم سے بچھڑے ہوئے بھی دو دہائیاں بیت گئیںمگر اسکی محبت آج بھی اسی طرح پیپلز پارٹی کے ہر کارکن اورغریب عوام کے دلوں میں معجزن ہے، جس طرح پہلے دن تھی۔آج ہم جرمنی میں اسکا چوراسیوں یوم ذوالفقار علی بھٹو شہید اوراسکی بہادر بیٹی بے نظیربھٹوشہیدنے بھی کبھی عوام کے حقوق پر سمجھوتہ نہیں کیا تھا بلکہ اپنی جانوں کے نذرانے دے دئے تھے، اسی طرح آج انکے مشن کو آگے بڑھانے والا مرد حر ایک نئی تاریخ لکھنے جا رہا ہے۔وہ ان سب سازشوں کا مقابلہ کر رہا ہے،جمہوریت کو مفاہمت کے ساتھ آگے بھی بڑھا رہا ہے اور ان سب سازشوں کو عوام کی طاقت سے ناکام بھی بنا رہا ہے،جو چار سالوں میں جمہوریت دشمنی کر رہے ہیں۔آئندہ بھی انشااللہ عوام کی طاقت سے تمام سازشیں ناکام ہوں گی اور قائدعوام ذوالفقار علی بھٹو کا دیا ہوا مشن، آصف علی زرداری اپنی ہمت ،جراء ت ،برد باری ،اورمفاہمت کی پالیسی پرچلتے ہوئے مکمل کرکے پاکستانی غریب عوام کو اپنے قائدین کے خواب کے مطابق عوامی پاکستان دے گا اورپھرپاکستانی عوام قائدعوام کا یوم پیدائش انشاللہ ایک عوامی اور خوشحال پاکستا ن میں منا کر قائد عوام کی روح کو نذرانہ عقیدت پیش کریں گے۔تحریر: قیصر ملک