کوئٹہ (جیوڈیسک)بلوچستان بد امنی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہیں کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی دکھائی نہیں دے رہی۔
سپریم کورٹ رجسٹری کوئٹہ میں جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت تین رکنی بینچ نے کی ۔سیکرٹری داخلہ ، دفاع عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ آئی جی ایف سی میجر جنرل عبیداللہ خٹک عدالت میں حاضر ہو گئے ۔عدالت نے ایف سی کی کارکردگی پر آئی جی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ لکھ کر دیں تمام مسائل سلجھانے میں ناکام ہو گئے ہیں ۔ آئی جی ایف سی کا کہنا تھا کہ امن و امان کی بحالی کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔ لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے مربوط کوششیں کی جا رہی ہیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ذاتی طور پر بڑے بڑے الزامات لگتے ہیں رٹ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
چیف جسٹس نے کہا انہیں ایف سی سے بہت سی توقعات تھیں آپ کی فورس کا نام کئی معاملات میں آرہا ہے۔آئی جی ایف سی کا کہنا تھا کہ صوبے میں 50 فیصد حملے فورسز پر ہورہے ہیں ۔ ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ کوئٹہ وار کیپٹل بن گیا ہے۔ پورے ملک میں دودھ اور شہد کی نہریں نہیں بہہ رہیں۔جسٹس خلجی عارف حسین کا کہنا تھا کہ کیا ایسے میں ہم گھر جاکر سوجائیں۔چیف جسٹس نے کہاحالات کو کنٹرول کرنے کا طریقہ آپ کو معلوم ہونا چاہئے آپ جائیں لاپتا افراد کو لیکر آئیں۔